جرمنی (جیوڈیسک) جرمن حکومت ایسے افغان مہاجرین کے ایک اور گروہ کو ملک بدر کر رہی ہے، جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔ تاہم کئی حلقے اس عمل کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
جرمنی میں مہاجرین کے حامی ادارے ’پرو ازیول‘ نے افغان مہاجرین کی جرمنی سے افغانستان واپسی کے عمل کے تسلسل کو ایک بار پھر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
آج منگل چار دسمبر کو فرینکفرٹ میں اس ادارے کے ترجمان نے کہا کہ افغانستان واپس روانہ کر کے ان افغان مہاجرین کو سلامتی کے خطرات سے دوچار کیا جا رہا ہے۔
پرو ازیول کے مطابق جرمنی سے افغان مہاجرین کی ملک بدری کا یہ عمل ’غیر ذمہ دارانہ‘ ہے اور اسے اس پر افسوس ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے، جب آج منگل کے دن ہی افغان مہاجرین کے ایک اور گروہ کو واپس افغانستان روانہ کیا جا رہا ہے۔
جرمنی اور افغانستان حکومتوں کے مابین ایک ڈیل کے تحت ایسے مہاجرین کی جرمنی بدری کا عمل ممکن ہو سکا تھا، جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔
یہ معاہدہ سن دو ہزار پندرہ میں طے پایا تھا اور تب سے اب تک مجموعی طور پر انیس خصوصی پروازوں کے ذریعے 425 افغان باشندوں کو جرمنی بدر کیا جا چکا ہے۔
جرمنی میں مہاجرین اور تارکین وطن کے حقوق کے لیے فعال ادارے ’پرو ازیول‘ نے گزشتہ ہفتے ہی کہا تھا کہ افغان مہاجرین کی ملک بدری اور انہیں افغانستان واپس روانہ کرنے کے عمل کو روکا جائے۔
کئی ناقدین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں طالبان اور دیگر شدت پسند گروہوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے اور وہاں سکیورٹی کی صورتحال بگڑتی جا رہی ہے۔
کابل فوج کے مطابق ملک کے نصف اضلاع پر جنگجوؤں کا کنٹرول ہے۔ یہ جنگجو گروپ زیادہ تر غیر ملکی فوجیوں اور ملکی عسکری تنصیبات اور اہلکاروں کو ہدف بناتے ہیں۔ تاہم ایسے حملوں میں ہلاک ہونے والے زیادہ تر عام شہری ہی ہوتے ہیں۔