کابل (جیوڈیسک) افغان فوج نے ملک میں مختلف کارروائیوں کے دوران 150 شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے، ننگرہارمیں داعش اورطالبان کے درمیان شدید جھڑپوں میں 30 شدت پسند مارے گئے۔
صوبہ قندوزمیں خودکش جیکٹ پھٹنے سے 8 خودکش بمبار ہلاک ہوگئے جبکہ طالبان کے حملے میں 4 پولیس اہلکار مارے گئے،ادھرافغان صدرڈاکٹراشرف غنی نے ملک کی خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کو دہشت گردوں کیخلاف پوری طاقت استعمال کرنے کی ہدایت کردی۔ منگل کو افغان میڈیا کے مطابق ننگرہارپولیس کے ترجمان نے بتایا کہ کہ گزشتہ روز ہسکہ مینہ کے علاقے میں شدت پسند تنظیم داعش اور طالبان کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں جن میں 30 شدت پسند ہلاک اوردرجنوں زخمی ہوگئے۔ جھڑپوں میں داعش کے 10 حامی جبکہ طالبان کے ایک درجن سے زائد ارکان ہلاک ہوئے۔ دوسری جانب افغان فوج نے ننگرہارمیں آپریشن کے دوران 150شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ 8خودکش بمبار جنھوں نے دھماکا خیز مواد سے بھری جیکٹس پہن رکھی تھیں قندوز میں حملے کرنے کی کوشش کررہے تھے کہ دھماکا ہوگیا جس کے نتیجے میں تمام خودکش حملہ آور ہلاک ہوگئے ۔بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ خودکش حملہ آور ایک گروپ کی صورت میںدشت آرچی سے قندوز شہر کی جانب سفر کررہے تھے جب واقعہ پیش آیا۔ہلاک ہونے والے حملہ آوروں کا تعلق طالبان گروپ کے کمانڈر ملا ولی سے بتایا جاتا ہے ۔جنوبی صوبہ ہلمند میں طالبان کے حملے میں 4 پولیس اہلکار ہلاک اور 4 دیگر زخمی ہوگئے ۔ضلعی گورنر سلیم رودی نے بتایا ہے کہ حملہ ضلع گریشک میں کیا گیا جس میں طالبان نے پولیس چوکی کونشانہ بنایا جس کے بعد جھڑپ شروع ہوگئی ۔جھڑپ کے دوران متعدد طالبان بھی مارے گئے ۔