افغانستان (جیوڈیسک) افغانستان میں امریکی قیادت کے فوجی اتحاد کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ حالیہ لڑائیوں میں أفغان سیکیورٹی فورسز کی ہلاکتوں کی تعداد پر وہ متفکر ہیں۔
مقامی عہدے داروں کے مطابق جنوبی شہر لشکر گاہ کو طالبان سے بچانے کی لڑائیوں میں گذشتہ دو ہفتوں کے دوران أفغان قومی محافظوں اور سیکیورٹی فورسز یا ANDSF کے ایک سو سے زیادہ اہل کار ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔
حالیہ دنوں میں طالبان نے صوبہ ہلمند کے صدر مقام پر کئی بار حملے کیے ۔ اس صوبے کے 14 میں سے صرف دو اضلاع أفغان حکومت کے مکمل کنٹرول میں ہیں۔
أفغانستان میں نیٹو مشن کے امریکی بریگیڈیر جنرل چارلس کلیولینڈ نے بتایا کہ ہمیں ANDSF کے اہل کاروں کی ہلاکتوں کی تعداد پر تشویش ہے اور یہ وہ معاملہ ہے جس پر قابو پانے کے لیے ہم اپنے أفغان شراکت داروں سے مل کر کام کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سن 2015 میں ہلاکتوں کی تعداد میں نمایاں اضافے کے باوجود أفغان فورس میں ٹوٹ پھوٹ نہیں ہوئی ، بلکہ اس کے برعکس ہم اس سال کے دوران طالبان کے خلاف جنگ میں زمین پر اپنا قبضہ قائم رکھنے کی صلاحیت کے حصول میں کامیاب رہے۔
افغانستان میں نیٹو مشن کی ذمہ داری افغان سیکیورٹی فورسز کو تربیت، مشورے اور معاونت فراہم کرنا ہے۔
افغانستان میں بین الاقوامی فورسز کے امریکی کمانڈر جنرل جان نکولسن نےحال ہی میں بتایا تھا کہ صر ف جولائی کے مہینے میں أفغان فوج اور پولیس کے 900 سے زیادہ اہل کار ہلاک ہو گئے تھے۔
افغان عہدے دار سرکاری فورسز کی ہلاکتوں کے بارے میں کھلے عام کچھ نہیں بتاتے لیکن خبروں کے مطابق صدر اشرف غنی نے سول سوسائٹی کے ایک وفد سے کہا تھا کہ اگست میں ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ تھی۔
ایک رپورٹ میں ایک نامعلوم أفغان عہدے دار کے حوالے سے بتایا تھا کہ طالبان کے ساتھ لڑائیوں میں مارچ سے اگست تک تقریباً 4500 أفغان فوجی اور پولیس اہل کار ہلاک اور 8000 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔