افغانستان (جیوڈیسک) افغانستان میں نیٹو فورسز اور مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ افغان سکیورٹی فورسز نے اہم شمالی شہر قندوز کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔
اس قبل اطلاعات کے مطابق افغان طالبان کے جنگجو قندوز شہر میں داخل ہوگئے تھے اور انھوں نے شہر کے مرکزی چوک پر اپنا جھنڈا بھی لہرا دیا تھا۔
قندوز پر افغان طالبان کے تازہ حملے کے بعد جوابی کارروائی کے لیے کابل سے خصوصی فورسز کو بھیجا گیا تھا۔
قندوز پولیس کے سربراہ قاسم جنگل باغ کا کہنا تھا کہ ’شہر کا مرکز اب ہمارے ہاتھوں میں ہے نہ کہ طالبان کے، اور ہم علاقے کو خالی کروانے کے لیے حملہ کرنے والے ہیں۔‘
اس سے قبل افغان طالبان کی پیش قدمی کے بارے میں عینی شاہدین نے بتایا تھا کہ پیر کو دن بھر شدید لڑائی جاری رہی۔ اس سے قبل ستمبر 2015 میں بھی طالبان نے قندوز شہر پر مختصر عرصے کے لیے قبضہ کیا تھا لیکن بعد میں سرکاری فورسز نے شہر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔
افغان طالبان نے ایک ویڈیو بھی شائع کی تھی جس سے ممکنہ طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ وہ قندوز شہر میں دوبارہ داخل ہو چکے ہیں۔ قندوز کی صوبائی کونسل کے رکن امرالدین ولی نے بتایا ہے کہ طالبان نے شہر کے مرکزی چوک پر اپنا جھنڈا لہرا دیا ہے۔
کچھ ایسی اطلاعات خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو رہائیشیوں کی جانب سے موصول ہوئی ہیں۔ تاہم مقامی حکام کا کہنا ہے کہ شہر کی اہم عمارتیں جن میں پولیس ہیڈکوارٹر اور ایئر پورٹ شامل ہے اب بھی سکیورٹی فورسز کے کنٹرول میں ہیں۔
افغان حکام کا کہنا ہے کہ شہر کی اہم عمارتیں سکیورٹی فورسز کے قبضے میں ہیں افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے شہر میں کئی چوکیوں پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
انھوں نے ٹوئٹر پر جاری کردہ ایک پیغام میں کہا تھا کہ ‘صبح کے وقت دارالحکومت قندوز کے چار جانب سے ایک بڑے آپریشن کا آغاز کیا گیا ہے۔ ‘
افغان وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ پیر کے روز ہونے والی اس لڑائی میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ طالبان کی جانب سے صوبہ اروزگان کے دارالحکومت ترین کوٹ پر بھی دھاوا بولا تھا۔ یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہورہے ہیں جبکہ منگل کو برسلز میں ایک اہم بین الاقوامی ڈونز کانفرنس منعقد ہورہی ہے جس میں افغانستان کو امداد فراہم کرنے والے عالمی پارٹنرز امداد کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔