افغانستان (جیوڈیسک) جھڑپوں کے دوران 55 شدت پسند اور 15 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے۔ خبر ایجنسیوں کے مطابق افغان حکام نے بتایا کہ قندھار کے ضلع میوند میں جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب طالبان نے بندتیمور کے علاقے میں سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ کردیا۔ گورنر قندھار کے ترجمان نے بتایا کہ جھڑپوں میں فریقین کو بھاری جانی نقصان پہنچا ہے تاہم انھوں نے ہلاکتوں کی تعداد کے حوالے سے نہیں بتایا، ایک اور سیکیورٹی ذرائع کے مطابق جھڑپوں میں 55 عسکریت پسند اور15 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے۔
طالبان ترجمان نے جھڑپوں کی تصدیق کردی ہے، جنوبی صوبہ ہلمند میں طالبان کے خلاف آپریشن میں 10 طالبان کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا ہے، مشرقی افغانستان میں راکٹ پھٹنے سے 3 عسکریت پسند مارے گئے، صوبہ فراہ اور پروان میں تشدد کے واقعات میں 7 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، افغان حکام نے طالبان کے ایک مربوط حملے کو ناکام بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ضمن میں 8 خودکش حملہ آوروں کو گرفتارکر لیا گیا ہے، دریں اثنا افغانستان نے الزام عائد کیا ہے کہ طالبان کوئٹہ شوریٰ کو ہلمند منتقل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
وزارت دفاع کے ترجمان دولت وزیری کا کہنا تھا کہ افغانستان کے دشمن (طالبان) کی کوششوں کو افغان نیشنل ڈیفنس اور سیکیورٹی فورسز نے ناکام بنایا ہے، واضح رہے کہ اپریل میں افغان صدر اشرف غنی نے پاکستان سے مطالبہ کیا تھاکہ وہ کوئٹہ اور پشاور میں طالبان کی قیادت کو نشانہ بنائے۔