کابل (جیوڈیسک) افغان نیشنل فورسزکے آپریشن میں 32 شرپسند ہلاک ہوگئے جبکہ 2 بم دھماکوں میں 2 بچوں سمیت 8 شہری اور جھڑپ میں 2 اہلکار جاں بحق ہوگئے۔ افغان وزارت دفاع نے بیان میں کہاہے کہ صوبہ ہلمند، ننگرہار، غزنی اورخوست میں افغان نیشنل آرمی نے ایک آپریشن کے دوران 18 شرپسندوں کو ہلاک کر دیا جبکہ 11 زخمی ہوگئے۔ آپریشن کے دوران اسلحہ اور دھماکا خیز مواد قبضے میں لیا گیا۔
جھڑپ میں 2 اہلکار بھی جان کی بازی ہار گئے۔ اسی دوران وزارت داخلہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اہلکاروں نے مزید 12 صوبوں میں 14 شرپسندوں کو ہلاک کیا ہے جبکہ 18 بارودی سرنگوں کو بھی ناکارہ بنایا گیا ہے۔ دریں اثنا جلال آباد شہر میں کاربم دھماکے میں اسکول کے 2 بچے جاں بحق اور 2 زخمی ہو گئے۔
صوبے ننگرہار کے مشرقی علاقے میں ایک گاڑی سڑک کنارے نصب بم سے ٹکرا گئی جس میں مزید 6 شہری جاں بحق ہو گئے۔ علاوہ ازیں افغان فوج نے طالبان کے خلاف آپریشن ذوالفقار کا آغاز کر دیا۔ کابل حکام کی طرف سے یہ فوجی کارروائی اس سال کے موسم بہار کے معمول کے جنگی سیزن سے پہلے ہی کرنے کا فیصلہ اس لیے کیاگیا ہے کہ افغان فوج طالبان جنگجوؤں کی بروقت سرکوبی کرکے انھیں ایک فیصلہ کن دھچکا لگانا چاہتی ہے۔ افغان فوج جنوبی صوبے ہلمند میں ایک زرخیز دریائی وادی کی طرف بڑھ رہی ہے۔
اسپیشل فورسزرات کے وقت ہیلی کاپٹروں کے ذریعے مٹی اوراینٹوں کے بنے ہوئے کمپاؤنڈز پرچھاپے ماررہی ہیں جبکہ زمینی فورسز آہستہ آہستہ پوست کے کھیتوں کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ یہی فصلیں گزشتہ برسوں میں طالبان عسکریت پسندوں کی نقد آمدنی کا سب سے بڑاذریعہ رہی ہیں۔ دوسری طرف افغانستان میں برفانی تودوں کی زدمیں آکر ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 300 ہوگئی۔ یہ بات چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے وزرا کونسل سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔