کابل (اصل میڈیا ڈیسک) افغان طالبان نے کہا ہے کہ وہ عید الاضحیٰ کی تعطیلات کے بعد حکومت کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کریں گے بہ شرطیکہ حکومت طے شدہ معاہدے کے تحت طالبان کے دیگر قیدیوں کو بھی رہا کر دے۔
طالبان پولیٹیکل بیورو کے ترجمان نے کہا کہ ان کی جماعت یرغمال بنائے گئے حکومتی عہدیداروں کو رہا کرنے پر تیار ہے مگر اس کے لیے حکومت کو جیلوں میں ڈالے گئے 500 طالبان قیدیوں کو چھوڑنا ہو گا۔
طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے ٹویٹر پر ایک ٹویٹ میں لکھا کہ تحریک طالبان قیدیوں کی رہائی کا عمل مکمل ہونے کی صورت میں (عید الاضحی) کے فورا بعد ہی افغان – افغان مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔ طالبان حکومت کی جیلوں میں قید اپنے ساتھیوں کی رہائی کے ساتھ ہی زیرحراست حکومتی اور سیکیورٹی عہدیداروں کو رہا کر دیں گے۔
طالبان اور امریکا کے مابین طے پانے والے معاہدے کی بنیاد پر افغان حکومت کو 5،000 قیدیوں کو رہا کرنا ہے۔ حکومت اب تک 4،500 طالبان قیدیوں کو رہا کرچکی ہے جب کہ 500 باقی رہ چکے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ زیر حراست پانچ سو طالبان جنگجو بڑی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ ان کی رہائی حکومت کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔