افغان طالبان گروپ امن بات چیت میں دلچسپی رکھتے ہیں، پاکستان

Taliban

Taliban

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان نے افغانستان میں لڑائیوں میں مصروف فریقوں سے مذاکرات شروع کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ امن اور مفاہمت کے سلسلے میں منتخب افغان حکومت کی ترجیحات پر عمل کرے گا۔

خارجہ امور پر وزیر اعظم کے مشیر سرتاج عزیز نے ان خیالات کا اظہار جمعے کے روز اسلام آباد میں پاکستان اور افغانستان کے قانون سازوں، سابق عہدے داروں، امن کاروں اور سول سوسائٹی کے سرگرم کارکنوں کے درمیان غیر سرکاری اجلاس ٕ میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا خیال ہے کہ طالبان عسکریت پسندوں اور لڑنے والے دوسرے گروپوں کو یہ احساس کرنا چاہیے کہ برسوں کے اس سفر میں افغانستان تبدیل ہو گیا ہے اور اس ملک کی ایک واضح اکثریت اب ماضی میں جانا پسند نہیں کرے گی۔

اسلام آباد میں قائم تحقیق اور سلامتی امور کے متعلق مرکز CRSS میں أفغانستان میں خواتین کی امن اور سیکیورٹی کی تنظیم RIWP کے اشتراک سے اس غیر سرکاری کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا جس کا مقصد دو ہمسایہ ملکوں کے درمیان ،جن کے تعلقات خوشگوار نہیں ہیں، ایک دوسرے کے بارے میں بہتر آگاہی اور تعاون بڑھانا تھا۔

خارجہ أمور کے مشیر سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ طالبان کو امن کے عمل میں شامل کرنے کے لیے پاکستان جوکچھ کر سکتا ہے، کر رہا ہے اور ایسے اشارے موجود ہیں کہ ان میں سے اکثر اس عمل میں شامل ہونے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

اس مہینے کے شروع میں کابل کے گلبدین حکمت یار کے گروپ کے ساتھ ہونے والے امن معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے خارجہ أمور کے مشیر نے کہا کہ اس سے مذاكرات کی میز پر آنے کے لیے دوسری حکومت مخالف قوتوں کی بھی حوصلہ افزائی ہوگی۔

طالبان نے ابھی تک أفغان حکومت کے ساتھ بات چیت میں کسی دلچسپی کا اظہار نہیں کیا ہے اور وہ ان خبروں کی سختی سے ترديد کرچکے ہیں جن میں یہ کہا گیا تھا کہ ان کے نمائندوں نے قطر میں أفغان انٹیلی جینس کے سربراہ سے خفیہ ملاقات کی تھی۔