قندوز (جیوڈیسک) افغانستان کے شمال مشرقی صوبے قندوز میں طالبان مزاحمت کاروں نے سرکاری فورسز کے ساتھ خونریز لڑائی کے بعد ایک ضلع پر قبضہ کر لیا ہے۔
مقامی حکام کے مطابق طالبان مزاحمت کاروں نے ہفتے کے روز علی الصباح ضلع خان آباد کے وسطی حصے پر دھاوا بولا تھا اور اس کے بعد شہر پر قبضہ کر لیا ہے۔ خان آباد صوبائی دارالحکومت قندوز شہر سے تیس کلومیٹر مشرق میں واقع ہے۔
ضلعی گورنر حیات اللہ امیری نے بتایا ہے کہ ”کئی گھنٹے کی لڑائی کے بعد طالبان جنگجوؤں نے ضلع کو زیر کر لیاہے”۔انھوں نے شکایت کی ہے کہ صوبائی گورنر نے کمک بھیجنے کے لیے ان کی متعدد اپیلوں کو نظرانداز کر دیا تھا۔
صوبائی حکومت کے ترجمان سید محمود دانش نے خان آباد میں رات بھر لڑائی کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز طالبان سے ضلع کا کنٹرول واپس لینے کے لیے کوشاں ہیں۔
شہر کے ایک مکین عبدالستار نے فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ لڑائی کے نتیجے میں سیکڑوں شہری اپنا گھربار اور دکانیں چھوڑ کر چلے گئے ہیں اور مزید بھی جارہے ہیں۔انھیں اپنے جان ومال کی فکر لاحق ہے۔انھوں نے مزید بتایا ہے کہ نزدیک واقع صوبوں کی جانب جانے والی شاہراہیں بند کردی گئی ہیں۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں خان آباد پر اپنے جنگجوؤں کے قبضے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ ان کے جنگجوؤں کا ضلع اور پولیس ہیڈ کوارٹرز پر کنٹرول ہو چکا ہے۔
طالبان مزاحمت کاروں نے مغرب کی حمایت یافتہ کابل حکومت کے خلاف خونیں مزاحمت برپا کررکھی ہے اور انھوں نے حالیہ ہفتوں کے دوران ملک بھر میں افغان سکیورٹی فورسز کے خلاف اور سرکاری تنصیبات پر قبضے کے لیے حملے تیز کردیے ہیں۔طالبان مزاحمت کاروں نے قندوز سے جنوب مغرب میں واقع صوبے ہلمند کے صوبائی دارالحکومت کے گرد بھی گھیرا تنگ کر رکھا ہے۔
یاد رہے کہ طالبان نے گذشتہ سال ستمبر میں قندوز شہر پر قبضہ کر لیا تھا اور گذشتہ چودہ سال سے جاری مزاحمتی جنگ میں ان کی یہ ایک بڑی کامیابی تھی لیکن انھیں دو ہفتے کے بعد افغان فورسز نے امریکا کے لڑاکا طیاروں کے حملوں اور نیٹو فوجیوں کی مدد سے نکال باہر کیا تھا۔