١٩٢٤ء میں صلیبیوں نے اپنے ایجنٹ اتاترک کے ذریعے خلافت عثمانیہ کو ختم کر کے معاہدہ لاوازن کے تحت ترکی سلطنت کے حصے بخرے کر پونے چار براعظوں پر پھیلی ترکی مسلمانوں کی آخری اسلامی عثمانی خلافت کو آپس میں بانٹ لیا تھا۔ عثمانی خلیفہ کو ملک بدر کیا۔خلیفہ کے اثاثے ضبط کر لیے گئے۔ عثمانی خلافت، یعنی ترکیہ کی امارت اسلامیہ کو ختم کر کے ترکی میں اتاترک نے صلیبیوں کی مدد سے اسلام مخالف سیکولر حکومت بنادی تھی۔اس موقعہ پربرطانیہ کے وزیر دفاع نے بڑے تکبر سے اعلان کیا تھا کہ آیندہ مسلم دنیا میں میں کہیں بھی اسلامی خلافت یعنی امارت اسلامیہ یا اسلامی نظام قائم نہیں کرنے دیا جائے گی۔ مسلمانوں! آنکھیں کھول کر دیکھو! مغرب کی مرغوبیت چھوڑو! غلامی کی سوچ کو دُور پرے پھینکوں! اپنے اللہ کی قدرت کو دیکھو! کہ اللہ نے فاقہ مست افغانیوں کو جہاد کی برکت سے وہ طاقت دی کہ انہوں نے تمھارے دشمن صلیبیوں سے اِس دُور ٢٠٢٠ء میں بدلہ لے لیا۔ فاقہ مست افغان طالبان نے صلیبیوں کا تکبر توڑ دیا۔طالبان کی جائزامارت اسلامیہ افغانستان کو امریکا نے چالیس(٤٠) ناٹو فوجیوں کے ذریعے حملہ کر کے ختم کیا تھا۔اب افغان طالبان نے صلیبیوں سے سو (١٠٠)سالہ بدلہ لیتے ہوئے افغانستان میں پھر سے امارت اسلامیہ افغانستان کی بنیاد اپنے زور بازو سے رکھ دی۔ مسلمانوں! اس تاریخی موقعہ پر اللہ کا شکر ادا کر کے افغان طالبان کی ہر قسم کی مدد، دمے درمے سخنے کرنے کے لیے تیار ہو جائو۔
صلیبیوں کے باطل پرو پیگنڈے سے موغوب نہ ہو۔ یہ و ہی افغان طلبان ہیں جس کو امریکی اور اس کے صلیبی اتحادی دہشت گرد کہتے تھے۔اب ان کے ساتھ بلا آخردوحہ امن معاہدہ کرنے پر مجبور ہوئے۔ ایک لمبی بحث کے بعدافغان طالبان نے امریکا سے اپنی اسلامی حیثیت امارت اسلامیہ منوا کر دوحہ امن معاہدے کیا ہے۔ معاہدے کی شکوں کو پڑھو۔اس میں فریق اوّل امریکا اور فریق دوم امارت اسلامیہ افغان ہے(جسے اقوام متحدہ نے تسلیم نہیں کیا جو افغان طالبان ہی ہیں) کے درمیان ١٠ مارچ ٢٠٢٠ء کو طے ہوا ۔ افغان طالبان نے اپنی امارت اسلامیہ کوصلیبیوں سے بزور طاقت منوا کر بجا طور پرمسلمانوں کی عظمت رفتہ کی بنیاد رکھ دی۔ اس طرح افغان طالبان نے اپنی امارت اسلامیہ افغانستان کو صلیبیوں سے منوا کر صلیبیوں سے سو(١٠٠)سالہ بدلہ بھی لے لیا۔ مکافات عمل دیکھیں کہ صلیبیوں نے ١٩٢٤ء میں عثمانی خلافت یعنی ترکی امارت اسلامیہ کو معاہدہ لوازن کے تحت بزرو طاقت ختم کیا تھا۔
اب افغان طالبان نے صلیبیوں سے بزور طاقت معاہدہ دوحہ ٢٠٢٠ء میں افغان امارت اسلامیہ افغانستان کو منوایا۔اس معاہدے کے تحت امریکا اور اس کے ناٹو اتحادی ٣١ مئی ٢٠٢١ء تک افغانستان چھوڑ جانا تھا۔ نئے امریکا صدرجوئبیڈن نے اسے ٣١ ستمبر ٢٠٢١ء تک بڑھا دیا تھا ۔ بحر حال اب ٣١ اگست ٢٠٢١ء تک نکل جانے کا طے کیا ہے۔طالبان سے امریکا اور ناٹو اتحادی صلیبیوں نے اقتدار چھینا تھا۔ اب طالبان جلد ہی بجا طور پر پھر افغانستان میں اپنا اقتدار بحال کریں گے۔ اس کے بعد وہ افغانستان کے اندر جتنے بھی حلقے عوام میں نمایندگی رکھتے ہیں ان کو اقتدار میں شامل کرنے کا اعلان پہلے سے کر چکے ہیں۔ ہتھیار ڈانے والوں کے لیے عام معافی کا اعلان کر چکے ہیں۔ افغان فوجی جوک در جوک طالبان کے سامنے ہتھیار ڈال رہے ہیں۔اس تحریر کے وقت تک ٣٤ میں٢١ صوبوں پر طالبان قابض ہو چکے ہیں۔اشرف غنی کے فررار ہونے کی اطلاع اورگورنر اور خفیہ کے سربراہ کو طالبان نے گرفتار کر لیا ہے۔ کابل صرف ١١کلومیٹر کے فاصلہ پر۔ شہروں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
افغان نائب صدر تاجکستان فرار ہو گیا ہے۔رشید دوستم اور عطامحمد نور فررار ہا گئے۔ سابق ناٹو کمانڈر کہہ رہا ہے طالبان کی تیز ترین پیش قدمی پر حیران ہوں۔ غیر ملکی افواج کا انخلا غلطی تھی۔ امریکی انٹلیجنس والے بھی کہہ رہے کہ طالبان جلد پورے افغانستان پر بزور طاقت قبضہ کر لیں گے۔برطانیہ نے کہا کہ ہم افغانستان میں طاقت سے قبضہ کی گئی حکومت، یعنی امارت اسلامیہ افغانستان کو تسلیم نہیں کریں گے یہی کچھ ساری اسلام دشمن دیگر حکومتیں بھی کہتی ہیں ۔ طالبان قبضہ کر نہیںرہے بلکہ قبضہ چھوڑا رہے ہیں۔راقم نے اس سے قبل اپنے ایک کالم میں طالبان کو آگاہ کیا تھا کہ ساری دنیا آپ کی مخالف ہے۔ صرف آپ کااللہ آپ کے ساتھ ہے۔
دنیا میں کسی پر بھی بروسہ نہ کرنا۔ صرف اپنے رب پر ہی بروسہ کرنا۔ کیا ان طاقتوں کی مدد اور حمایت سے طالبان نے امریکا اور ناٹو اتحادیوں کو افغانستان سے نکالاہے؟نہیں نہیں! بلکہ صرف اور صرف اپنی طاقت بازو اور اللہ کی غیبی مدد اور جہاد کی برکت سے امریکا اور ناٹو اتحادیوں کو اپنے ملک سے نکالاہے۔اب طالبان کو اپنی مرضی سے اپنی حکومت قائم کرنے کا حق حاصل ہے۔ چاہے ان دشمنوں کو کتنا ہی ناگوار ہو۔ صلیبی تو اپنے پرانی ١٩٢٤ء والی ڈاکرائین کے مطابق کہ دنیا میں کہیں بھی دوبارہ اسلامی خلافت قائم نہیں کرنے دیں گے پر عمل درآمند کرتے ہوئے مصر میں صلیبیوں کی ہی وضع کردہ جمہوریت کے تحت اخوان المسلین نے انتخابات جیتے اورملک میں اسلامی نظامِ قائم کرنے کی شروعات کی ہی تھیں کہ صلیبیوں نے اسے اپنی ٹرینڈ کردہ مصری فوج کے ذریعے مارشل لگوا کر اسے ختم کر دیا ۔ افسوس کی بات ہے کہ ان کام میں اسلامی نظام سے خوف زدہ سعودی باشاہت
نے بھی حصہ لیا تھا۔ایسا ہی ظلم الجزائر میں بھی کیا گیا۔ وہاں بھی اسلامک فرنٹ نے جمہوری طریقے انتخابات میں کامیابی حاصل کی تو وہاں بھی اپنے ٹرنیڈکردہ الجزائری فوج کے ذریعے مارشل لگا کر اسلام کا راستہ روکا گیا۔ افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ مصر اور الجزائیر میں لاکھوں جمہوریت پسند مسلمانوں کو ان ہی کی فوج کے ذریعے قتل کرایا گیا۔ اسی طرح صلیبیوں نے عرب بہار کو بھی سازشوں سے روکا۔یہی بات شام، لیبیا،عراق اور ہمارے پڑوس افغانستان میں بھی ہوئی تھی۔ افغانستان میںپانچ( ٥)سال سے قائم طالبان کی ا مارت اسلامیہ کو امریکا اپنی ٤٠ ناٹو اتحادیوں کے ساتھ حملہ آورہو کر فوجی قوت سے ختم کر کے افغانستان پر قابض ہوگیاتھا۔ بدقسمتی کہ پاکستان میں اُس وقت ایک روشن خیال اور جہادکا منکر ڈکٹیٹر پرویز مشرف آرمی چیف حکمران تھا۔ اُس نے صلیبیوں کے سربراہ مریکا کی ایک فون کال پر بغیر اپنے کورکمانڈرز اور سیاسی جماعتوں کے مشورے کے پاکستان میں لاجسٹک سپورٹ کے نام پر بری، بحری اور فضائی راستے دے دیے۔ پڑوسی ملک بردادرمسلم ملک افغانستان میں طالبان کی جائز امارت اسلامیہ کو ختم کرنے میں مدد کی۔ یہ ہی نہیں کیا، بلکہ ٦٠٠ جہادیوں کو ڈالر کے عوض امریکا کو فروخت کیا۔ اور بڑی بے شرمی سے اسے اپنی کتاب”سب سے پہلے پاکستان” میں بیان بھی کیا۔
ان میں پاکستان کی اعلی تعلیم یافتہ ڈاکڑ عافیہ صدیقی حافظ قرآن بھی شامل تھی ۔ جو آج تک امریکا میں ٨٦ سالہ قید کاٹ رہی ہے۔ اسی ٢٠٠١ء کے معاہدے کے تحت اب بھی ،امریکا کے بی ون بمبار جہاز کویت سے اُڑ کر پاکستان کے راستے، طالبان پردوحہ امن معاہدے کی خلاف دردی کرتے ہوئے بمباری کر رہے ہیں۔جس کا طالبان نے نوٹس لیاہے۔ اب ایک بار پھر امریکا افغانستان میں طالبان مخالف ملیشیا کو افغانستان میں خانہ جنگی کرنے کے لیے جمع کر رہا ہے۔ بھارت بھی اسلحہ پہنچا چکا ہے۔اگر اشرف غنی میں کچھ بھی اپنی افغان قومیت کی رمق ہے تو ملک سے فررار ہونے کے بجائے سیدھے سادھے طریقے سے ہتھیار ڈال کو حکومت طالبان کے حوالے کر دینا چاہیے۔ اس ے قبل روس کی شکست کے بعد نو(٩) جہادی قوتوں کے درمیان بھی خانہ جنگی سے صلیبیوں کو کچھ بھی حاصل نہیں ہوا تھا۔ اس قبل نہ ماننے والے ظالم روسی باقیات نجیب اللہ بھی طالبان کے سامنے نہیں ٹہر سکا تھااور عبرت ناک انجام سے دور چار ہوا تھا۔ اب تو طالبان پہلے سے زیادہ قوت ،تجربہ کار ہیں اور سمجھدار ہو گئے ہیں۔لہٰذا،اشرف غنی کو ان واقعات کو سامنے رکھتے ہوئے افغان طالبان کے خلاف بھارت کی مدد اور اسلحہ اور امریکی سازش سے افغانستان میں خانہ جنگی سے اجتناب کرنا ہو گا۔ ورنہ تاریخ اپنے آپ کو دھرائے گی اور اشرف غنی کا انجام بھی نجیب اللہ کی طرح ہو گا۔
پاکستان کو بھی طالبان کے خلاف بین لاالقوامی سازشوں میں شامل ہونے سے دور رہنا چاہیے۔ طالبان کی متوقع امارت اسلامیہ کو سب سے پہلے تسلیم کرنا چاہیے۔ یہ وہ ہی طالبان ہیں کہ جنہوں نے دیورنڈ لائن کا مسئلہ طے کر دیا تھا۔ پاکستان اور افغانستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تعلوقات درست ہوئے تھے۔ پانچ سال افغان پاکستان باڈر پر امن و امان قائم ہوا تھا ۔مگر بھارت اور امریکا کی پٹھو اشرف غنی حکومت نے بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان میں دہشت گردی پھیلائی۔ پاکستان کو مجبور ہو کر افغان باڈر پر خار دار باڑ لگانی پڑی۔ اب بھی داسوڈیم پر کام کرنے والے چینی انجیئرز لاہو رکے حملے میں بھارت اور افغانستان ہی ملوث نکلا ہے۔ بلوچستان میں آئے دن پاکستان کی اسکوٹی ایجنسیوں پر دہشت گردانہ حملے بھارت کی ایما پر افغانستان سے ہوتے رہے ہیں۔ اشرف غنی حکومت آئے دن پاکستان پر طالبان کی مدد کے الزامات لگاتے رہتے ہیں۔ امریکا اور بھارت پٹھو اشرف غنی حکومت چند دنوں کی مہمان ہے۔ اس لیے پاکستان کے مقتدر حلقوں کو امریکا کا خوف دل سے نکال پر اپنے نئے ڈاکٹرئین کہ پاکستان اب کسی کی بھی کرایا کی فوج نہیں بنے گی۔
پاکستان نے دنیا کے تمام ملکوں سے دہشت گردی کے خلاف زیادہ قربانیوں دی ہیں۔ اپنے اسی ہزار(٨٠) شہری اور فوجی شہید کروائے ہیں۔ایک سو پچاس ( ١٥٠) ڈالر سے زاہد اقتصادی نقصان بھی اُٹھایا ہے۔ اب پاکستان کو ڈو مور کا نہ کہا جائے، بلکہ دنیا اور امریکا ڈو مور کرے۔ پاکستان کو اپنی پڑوسی برادر مسلمان ملک افغانستان کے ساتھ اپنے تعولقات بہتر بنانے چاہیے ۔ صاحبو!پاکستان اور دنیا کے مسلمان ملکوں کو افغان طالبان کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ ان فاقہ مست درویش صفت افغان طالبان نے اپنے دست بازو سے اکیلے صلیبیوںسے مسلمانوںکی خلافت کو ١٩٢٤ء میں ختم کرنے کا بدلہ ٢٠٢٠ء میں لے لیا۔کیونکہ :۔ بقول حکیم الا امت ، فلسفی شاعر،شاعر مشرق اور شاعر اسلام، حضرت شیخ علامہ محمد اقبال کے مطابق:۔ افغان باقی کہسار باقی الحکم اللہ! الملک اللہ! (اور) فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے ترجمانی یا بندہ صحرائی یا مرد کوہستان افغان طالبان نے فطرت کے مقاصد کی ترجمانی کرتے ہوئے اللہ کے اِس حکم کو، جہاد کی برکت اور اللہ کی طاقت سے ثابت کیا۔ کہ کئی دفعہ کمزروں سے طاقتوروں کو اللہ شکست دیتا رہا ہے۔ اللہ اکبر۔