كابل (جیوڈیسک) افغانستان کو امداد پیش کرنے کے ذمے دار اقوام متحدہ کے مشن کے اعلان کے مطابق افغانستان میں رواں سال 2016 کے پہلے چھ ماہ کے دوران 5166 شہری جاں بحق اور زخمی ہوئے۔ یہ 2009ء میں اس حوالے سے شماری کے آغاز کے بعد سے “شہریوں کی صفوں میں ریکارڈ جانی نقصان” ہے۔
پیر کے روز جاری ہونے والی رپورٹ میں مشن نے واضح کیا ہے کہ “رواں سال جنوری سے جون تک 1601 شہریوں کی ہلاکت اور 3565 کے زخمی ہونے کا اندراج کیا گیا۔ یہ 2015 میں اسی عرصے کے دوران ریکارڈ کیے گئے جانی نقصان سے 4% زیادہ ہے”۔ جانی نقصان میں ایک تہائی بچے شامل ہیں اور ان کی ہلاکتوں کی تعداد 388 ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ خودکش دھماکے شہریوں کے لیے، سڑکوں پر نصب کیے جانے والے دھماکا خیز آلات کے مقابلے میں کہیں زیادہ نقصان دہ ثابت ہو رہے ہیں۔
رپورٹ میں طالبان کو مجموعی جانی نقصان کے 60% کا ذمے دار ٹھہرایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ افغان فورسز کو 22% ، افغانستان میں باقی رہ جانے والی بین الاقوامی فورسز کو 2% جانی نقصان کا مورود الزام ٹھہرایا گیا جب کہ شہریوں کے 17% جانی نقصان کی ذمہ دار کسی کو نہیں قرار دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق مذکورہ چھ ماہ کے دوران 1500 سے زیادہ بچے جاں بحق اور زخمی ہوئے جو کہ اقوام متحدہ کی جانب سے کسی بھی شش ماہی کے دوران ریکارڈ کی جانے والی بچوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ شدت پسند تنظیم داعش رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں تقریبا 122 افراد کے جانی نقصان کی ذمہ دار ہے جب کہ گزشتہ برس اسی عرصے میں داعش کے سبب ہونے والے جانی نقصان کی تعداد 13 تھی۔