نیو یارک (جیوڈیسک) اقوام متحدہ میں پاکستانی کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ افغانستان کے مسائل کو حل کرنا وہاں کی حکومت کی ذمے داری ہے اس لئے وہ اپنے مسائل خود حل کرے اور دوسروں کو ملوث کرنا بند کرے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کےخلاف بےشمار قربانیاں دی ہیں ،عالمی برادری پاکستان کی قربانیوں اعتراف کرتی ہے، افغانستان کے مسائل کو حل کرنا افغان حکومت کی ذمے داری ہے۔افغانستان اپنے مسائل خود حل کرے، دوسروں کو ملوث کرنا بند کرے۔
پاکستان کی مستقل مندوب نے کہا کہ افغانستان میں 15 سال تک طاقت کے بل بوتے پر صورت حال بہتر کرنے کی کوششیں کی گئیں لیکن وہ بری طرح ناکام ہوئی، فوجی اقدام سے افغانستان سمیت خطےکی صورتحال غیرمستحکم ہوگی جس سے گریزکرنا بہتر ہے۔ افغانستان میں دیرپا امن بات چیت کےذریعے ہی ممکن ہے لیکن مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنےکی پاکستانی کوششوں کو سبو تاژکیا گیا۔ پاکستان کی حدود میں ڈرون حملہ ملک کی خودمختاری پرحملہ ہے۔ ڈرون حملے نے مذاکرات کی صورتحال کو بھی خراب کیا۔ اس حملے نے بہت سے اہم سوالات کو جنم دیا ہے کہ عالمی برادری افغانستان کے مسئلہ کا مذاکرات سے حل چاہتی ہے یا فوجی کارروائی سے۔
ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے مزید کہا کہ پاکستان کسی کی بھی جانب سے خودمختاری اورسالمیت کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرے گا، افغان حکومت اپنے ملک میں پناہ لینے والے دہشت گردوں کوپاکستان کے حوالے اور ان کی محفوظ پناہ گاہیں ختم کرے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3 دہائیوں سے پاکستان میں 30 لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں، پاکستان کی جانب سے افغانستان سے ملحقہ سرحد پر لوگوں کی آمد و رفت کو مربوط بنانے کے عمل کو غیرقانونی کہنا کسی صورت مناسب نہیں۔ سرحد پر مؤثراور منظم کنٹرول سے ہی دہشت گردوں کی آمدورفت روکی جاسکتی ہے۔