افغانستان (اصل میڈیا ڈیسک) افغان تحریک طالبان کے ترجمان محمد سہیل شاہین نے باور کرایا ہے کہ افغانستان میں القاعدہ کے عناصر کے کسی بھی تربیتی مرکز ، بھرتی مرکز یا مالی رقوم جمع کرنے کے مرکز کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک نے اس بات کا ارادہ دوحہ میں افغان مذاکرات کے دوران میں کیا تھا۔ طالبان ترجمان کے حوالے سے یہ بات بات ہفتے کے روز ایک پاکستانی سیٹلائٹ چینل نے بتائی۔ شاہین کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغان سرزمین کو کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف ہر گز استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان میں القاعدہ تنظیم کے حوالے سے رپورٹیں زمینی حقائق کی عکاس نہیں۔ بعض ممالک اقوام متحدہ اور سلامی کونسل کو القاعدہ کے عناصر کی تعداد سے متعلق ’غیر حقیقی‘ اعداد و شمار اور معلومات پیش کر رہے ہیں۔
اس سے قبل برطانیہ کی داخلہ انٹیلی جنس ایجنسی ’ایم آئی 5‘ کے سربراہ کین میکلم نے جمعے کے روز کہا تھا کہ افغانستان پر طالبان کے کنٹرول نے شدت پسندوں کا ’حوصلہ‘ بڑھایا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے نتیجے میں بڑے حملوں کی سازشیں ایک بار پھر سر اٹھا سکتی ہیں بالکل اسی طرح جیسا کہ القاعدہ تنظیم مغرب کے خلاف کر چکی ہے۔ میکلم کے مطابق افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا کے سبب برطانیہ کو ’زیادہ بڑے‘ خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے