امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) افغانستان میں فوج رکھنے سے متعلق امریکی صدر جوبائیڈن اور جنرلز کے مؤقف میں تضاد سامنے آیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق امریکی جنرلز نے کہا کہ انہوں نے 2500 امریکی فوجی افغانستان میں رکھنےکی تجویز دی تھی جبکہ صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ سینئر ایڈوائزرز نے ایسی کوئی تجویز نہیں دی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا مجھے یاد نہیں کہ کسی ایڈوائزر نے مکمل فوجی انخلا کے خلاف خبردار کیا ہو۔
ری پبلکن سینیٹر جوش ہالے نے سینیٹ کمیٹی میں کہا کہ صدر بائیڈن نے امریکی عوام سے جھوٹ بولا، صدر بائیڈن نے فوجی اندازوں سے متعلق غلط بیانی کی۔
اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر کو افغانستان سے متعلق منقسم رائے ملی تھی، صدر بائیڈن کے سامنے کئی آپشنز رکھے گئے تھے۔
ترجمان وائٹ ہاؤس جین ساکی نے کہا کہ تجاویز سے قطع نظر فوجی انخلا صدر بائیڈن کا اپنا فیصلہ تھا، بالآخر فیصلہ کمانڈر انچیف کا ہوتا ہے، وہ قوم کے مفاد میں فیصلہ کرتے ہیں، صدر نے فیصلہ کیا کہ 20 سال کی جنگ ختم کرنےکا وقت آپہنچا ہے۔
جین ساکی کا مزید کہنا تھا کہ ڈیڈلائن کے بعد فوجی افعانستان میں رہتے تو اس کا مطلب طالبان سے امریکا کی جنگ ہوتا، صدر بائیڈن جوائنٹ چیفس اور فوج کے مخلصانہ مشوروں کی قدر کرتے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ ہمیشہ اس سے اتفاق کرتے ہیں۔