کابل (جیوڈیسک) افغانستان کے دارالحکومت کابل اور صوبہ قندھار کے ضلع دامان میں 4 بم دھماکوں میں طالبعلموں اور صحافیوں سمیت 50 افراد جاں بحق اور110 زخمی ہوگئے۔
افغان میڈیا کی رپورٹ مطابق صوبے قند ھارمیں خودکش حملہ آور نے غیرملکی فورسز کی گاڑی کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 20 شہری جاں بحق اور40 زخمی ہوگئے۔ مقامی حکام کا کہنا تھا کہ خودکش حملہ آور نے صوبے کے ضلع دامان میں خود کو غیر ملکی سیکیورٹی فورسز کے قافلے کے قریب دھماکے سے اڑا دیا۔
اس حملے میں دامان میں واقع ایک مدرسے کے11طالب علم بھی شہید ہوئے تاہم اس حملے سے متعلق ابھی کسی گروپ نے ذمے داری قبول نہیں کی۔ دوسری جانب افغان دارالحکومت کابل میں2 بم دھماکوں میں متعدد صحافیوں سمیت 29 افراد جاں بحق اور 60سے زائد زخمی ہوگئے۔ پیر کی صبح افغان دارالحکومت کے علاقے ششدرک میں دھماکوں کی آواز سنی گئی۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہاکہ پہلے دھماکے میں خودکش حملہ آور نے افغانستان کی خفیہ ایجنسی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی کے دفترکے قریب خودکودھماکے سے اڑا لیا۔ اس دھماکے کے 20 منٹ بعد دوسرا دھماکا ہوا جس میں موقع پرموجودریسکیو اہلکاروں اورصحافیوں کونشانہ بنایا گیا۔ اس حوالے سے افغان وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان دونوں حملوں میں کم از کم29 افراد جاں بحق اور60 سے زائد زخمی ہوئے جبکہ ان اموات میں اضافے کا امکان ہے۔
دوسری جانب فرانسیسی خبررساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایاکہ جاں بحق افرادمیں ان کامقامی فوٹوگرافرشاہ مرائی بھی شامل ہے جو دھماکوں کے وقت موقع پرموجودتھا۔ اس کے علاوہ مقامی نشریاتی ادارے کے مطابق اس واقعے میں دیگر دو صحافی بھی زخمی ہوئے تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ دوسرا دھماکا بھی خودکش تھا یا نہیں لیکن ان حملوں کی ذمہ داری کالعدم عسکریت پسند گروپ داعش نے قبول کی ہے۔
دریں اثنا افغان صوبے ننگرہار میں سڑک کنارے نصب بم پھٹنے سے بحسود ضلع کے کرائم انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ جاں بحق جبکہ ضلع کے ڈپٹی گورنر اور دیگر 3 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق حادثہ صبح 7 بج کر 45 منٹ پر اس وقت ہوا جب ضلع گورنرکے کمپاؤنڈکے قریب گاڑی دھماکا خیز مواد سے ٹکرا گئی۔
صوبائی گورنر آیت اللہ کے ترجمان نے دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس واقعے میںتین پولیس اہلکاروں سمیت 4 افراد زخمی بھی ہوئے تاہم انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔ حکام کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے تحقیقات شروع کردی گئی ہے تاہم ابھی تک طالبان سمیت کسی گروہ نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
افغان وزارتِ صحت کے ترجمان واحد مجروح نے کہا کہ دھماکوں کے کئی شدید زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ پاکستان کی طرف سے کابل میں 2خود کش حملوں کی پرزور مذمت کی گئی ہے۔
دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان قیمتی جانوں کے ضیاع پرغمزدہ ہے، ہم سوگوار خاندانوں سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں جن کے عزیز و اقارب ان حملوں میں جاں بحق ہوئے۔ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام غم کی اس گھڑی میں اپنے افغان بھائیوں کے ساتھ ہے، ہمیں یقین ہے کہ دہشت گردی کو شکست دینے کیلئے بہادر افغان عوام کے عزم کو ایسے بزدلانہ حملوں سے کمزور نہیں کیا جا سکتا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری اور عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے افغانستان میں ہونے والے بم دھماکوں کی شدید مذمت کی ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل 22 اپریل کو کابل میں ووٹر رجسٹریشن سینٹر کے باہر خود کش دھماکا ہوا تھا، جس میں خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 57 افراد جاں بحق اور 119 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔اس سے قبل 12 اپریل 2018 کو افغان صوبہ غزنی میں ضلعی حکومت کے کمپاؤنڈ پر طالبان کی جانب سے کیے گئے حملے میں ضلعی گورنر اور پولیس اہلکاروں سمیت سمیت 15 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ 2 اپریل کو افغان حکام نے ملک کے شمالی علاقے میں طالبان کے تربیتی کیمپ پر فضائی حملے میں 20 شرپسندوں کے ہلاک جبکہ متعدد کو زخمی کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔