اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان نے افغانستان کو خبردار کیا ہے کہ وہ سرحد پار فائرنگ کے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کرے ورنہ پاکستان اسکا جواب دینے کا حق اور مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ بات وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد میں وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت قومی اور داخلی سلامتی پر منعقدہ اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کی گئی۔ اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ قومی سلامتی ملک کے لیے انتہائی اہم ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گاانہوں نے کہا کہ مضبوط اور مستحکم افغانستان، پاکستان کے امن کی بھی ضمانت ہے۔
اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف، وزیر داخلہ چوہدری نثار، وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی اور امور خارجہ سرتاج عزیز، آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹننٹ جنرل ظہیر الااسلام، چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹننٹ جنرل اشفاق ندیم، ڈی جی ایم او میجر جنرل عامر ریاض، وزیر اعظم کے سیکریٹری جاوید اسلم اور ایڈیشنل سیکریٹری فواد حسن فواد نے شرکت کی۔
اجلاس میں کراچی آپریشن سے متعلق گورنر ہاوس کراچی میں کیے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کی رفتار کا بھی جائزہ لیا گیا اور وزیراعظم نے کراچی میں شرپسند عناصر کے خلاف جاری آپریشن کو مزید موثر بنانے کی ہدایت کی۔
اس موقع پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے وزیر اعظم کو اپنے حالیہ دورہ کابل اور اور سرحدی رابطہ کار اور افغان انتخابات کے دوسرے مرحلے سے متعلق سیکورٹی کے بارے میں اپنی بات چیت سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے پر پاک افغان سرحد پر سیکورٹی کو مزید موثر بنانے کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان رابطہ کاری کو مزید بہتر بنانے پر اتفاق ہوا ہے تاکہ اس انتہائی اہم مرحلے پر کسی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔
اجلاس میں پاک افغان سرحد پر دہشت گردوں کے مشتبہ ٹھکانوں کو ختم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اس دوران ملک کی اندرونی سلامتی کی صورتحال پر اجلاس کو بریفنگ دی جبکہ مشیر خارجہ نے خارجہ پالیسی کے حوالے سے درپیش چیلنجز سے اجلاس کو آگاہ کیا۔ ڈی جی ملٹری آپریشنز میجر جنرل عامر ریاض نے اجلاس کو قبائلی علاقوں کی سیکورٹی کی صورتحال اور وہاں دہشتگردوں کے مشتبہ ٹھکانوں سے ممکنہ خطرات کے حوالے سے تفصیلات بتائیں۔