کابل (جیوڈیسک) افغانستان میں امریکی ڈرون حملے میں کالعدم تنظیم لشکراسلام کے اہم کمانڈر ذاکر قمبر سمیت 15 دہشت گرد ہلاک ہو گئے جب کہ ملک بھر میں افغان فورسزکی کارروائیوں میں داعش اورطالبان سے تعلق رکھنے والے 46 جنگجو مارے گئے۔
تفصیلات کے مطابق افغان صوبہ نازیاں میں امریکی ڈرون طیارے نے جنگجوئوں کے ایک ٹھکانے پر میزائل حملہ کیا،حملے میں کالعدم لشکر اسلام کاکمانڈر ذاکر قمبر اور 14 دیگر افراد مارے گئے ۔ہلاک ہونے والا کمانڈر ذاکر قمبر لشکراسلام کے امیر منگل باغ کا نائب اور خیبرایجنسی اور پشاور میں سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث تھا۔
افغان حکام نے ذاکر قمبرکی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔ صوبہ ننگرہار کے پولیس چیف احمد شیرزاد اور افغان آرمی کے بریگیڈیئر جنرل نسیم سنگین نے بتایاکہ صوبے میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیزی کے ساتھ جاری ہیں اور گزشتہ روز مختلف کارروائیوںمیں داعش کے 46 جنگجوئوں کو ہلاک کر دیا جبکہ 20 زخمی بھی ہوئے۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ننگر ہار پولیس کے ایک ترجمان حضرت حسین مشرقیوال کے حوالے سے بتایا ہے، ’’سیکیورٹی فورسز کی طرف سے اس کلین اپ آپریشن کا آغاز ہفتہ 13 فروری کو صوبہ ننگرہار کے ضلع آچن میں کیا گیا اوریہ تاحال جاری ہے‘‘۔ ضلع آچن کے ایک رہائشی ذبیح اللہ غازی نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا اس مرتبہ یہ 35 دیہات کوکلیئر کروا لیا گیا جبکہ وہاں سے عسکریت پسندوں کا خاتمہ کر چکے ہیں جبکہ فضائی حملے بھی جاری ہیں۔
افغان فوج کے فورتھ اے این اے کور کے کمانڈر، جنرل نصر احمد عبدالرحیم زئی نے ڈی پی اے کو بتایا ’’یہ داعش کیخلاف ایک بہت بڑا آپریشن ہے۔ افغان ایئرفورس بھی ہمیں اس میں مدد کر رہی ہے‘‘۔ جلال آباد میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے مذہبی اسکالرجاں بحق ہو گیا۔ گورنر ننگرہار کے ترجمان کا کہناہے کہ احمد شاہ ایک تقریب سے واپس آرہے تھے کہ نامعلوم افراد نے گولیوں کا نشانہ بنادیا۔