افغانستان (جیوڈیسک) شمال مشرقی افغانستان میں ہفتے کی شام ایک انتخابی ریلی کے دوران حملے میں کم از کم 13 افراد ہلاک، جب کہ 21 زخمی ہوئے۔
صوبہ تخار میں اہلکاروں نے بتایا ہے کہ ہلاک شدگان زیادہ تر سولین تھے، جب کہ دو پولیس والے اور ایک افغان انٹیلی جنس ایجنسی (این ڈی ایس) کا فرد شامل تھا۔
تخار صوبائی پولیس کے ترجمان، خلیل اسیر نے بتایا کہ ایک موٹر سائیکل پر نصب دھماکہ خیز مواد اُس وقت پھٹا جب پارلیمانی انتخابات میں خاتون امیدوار، ناظفہ یوسفی کی انتخابی ریلی میں لوگوں کی بھیڑ جمع تھی۔ امیدوار زخمی ہونے سے بچ گئیں۔
بیس اکتوبر کے پارلیمانی انتخابات میں 400 سے زائد خواتین امیدوار الیکشن لڑ رہی ہیں۔ 249 نشستوں کے لیے 2500 مرد امیدوار میدان میں ہیں۔ اڑسٹھ نشستیں خواتین کے لیے مخصوص ہیں۔
ابھی تک کسی گروپ نے حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔ تاہم، افغان طالبان نے اِن انتخابات کو ”جعلی” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ”یہ لوگوں کو دھوکہ دینے اور غیر ملکیوں کے گھنائونے عزائم کے حصول کی ایک چال ہیں” اور اپنے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ اس عمل کو ناکام بنائیں۔
بیان میں طالبان نے اپنے شدت پسند ساتھیوں سے کہا ہے کہ ”وہ لوگ جو سکیورٹی فراہم کرکے اس عمل کو کامیاب بنانے میں معاون بن رہے ہیں، اُنھیں ہدف بنایا جانا چاہیئے، اور اس گھنائونی امریکی سازش کو روکنے اور ناکام کے سلسلے میں تمام کوششیں بروئے کار لائی جانی چاہئیں”۔
اس ماہ افغانستان میں انتخابی عمل کی سرگرمیوں پر یہ تیسرا حملہ ہے۔
منگل کو صوبہ ہیلمند میں ایک انتخابی دفتر پر حملہ کیا گیا جس میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے۔ اس سے قبل، ننگرہار میں ایک انتخابی ریلی پر حملہ کیا گیا جس میں 14 افراد ہلاک ہوئے۔