افغانستان (اصل میڈیا ڈیسک) بدھ کے روز اقوام متحدہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں ہسپتالوں کی خراب ہوتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر 45 ملین ڈالر کی ہنگامی امداد جاری کر دی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور اور ایمرجنسی ریلیف کوآرڈینیٹر مارٹن گریفتھس کا خبردار کرتے ہوئے کہنا تھا، ”افغانستان میں ادویات، طبی سامان اور ایندھن ختم ہو رہا ہے۔‘‘
مسلسل خراب ہوتی ہوئی صورتحال کے حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا، ”بنیادی نظام ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ لازمی ہیلتھ کیئر ورکرز تک کو تنخواہوں کی ادائیگی رک چکی ہے۔‘‘
افغانستان کا نظام صحت اس وقت سے تقریباﹰ مفلوج ہو کر رہ گیا ہے، جب سے طالبان اقتدار میں آئے ہیں کیوں کہ اس وقت سے افغانستان کو ملنے والی بین الاقوامی امداد بند ہو چکی ہے اور ہسپتالوں میں کام کرنے والا کافی زیادہ عملہ بھی غیرحاضر ہے۔
مارٹن گریفتھس کا کہنا تھا کہ کسی بھی بڑے بحران سے بچنے کے لیے اقوام متحدہ نے اپنے مرکزی ایمرجنسی فنڈ سے مالی امداد جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ”افغانستان کے ہیلتھ کیئر ڈیلیوری سسٹم کو گرنے دینا تباہ کن ہو گا۔ ملک بھر کے لوگوں کو صحت کی بنیادی سہولیات تک رسائی سے انکار کر دیا جائے گا۔‘‘ ان کے مطابق یہ مالی امداد اقوام متحدہ کے پارٹنر اداروں اور غیرسرکاری تنظیموں کی مدد سے فراہم کی جائے گی تاکہ رواں برس کے اختتام تک کووڈ سینٹرز اور ہسپتالوں کو چلایا جا سکے۔ مارٹن گریفتھس کا کہنا تھا کہ مشکل کی اس گھڑی میں اقوام متحدہ کا ادارہ افغان شہریوں کے ساتھ کھڑا ہے اور انہیں تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔
اس اعلان کے ایک روز پہلے عالمی ادارہ صحت کے ایک وفد نے طالبان کے نائب وزیراعظم ملا عبدالغنی برادر سے ملاقات کی تھی، جس میں ملا عبدالغنی برادر کا کہنا تھا کہ اگر امداد نہ ملی تو ہسپتال بند ہو جائیں گے اور اگر ایسا ہوا تو طالبان حکومت کورونا وائرس اور پولیو جیسی بیماریوں سے لڑنے کے لیے بین الاقوامی برادری کی مدد نہیں کر سکے گی۔
دوسری جانب ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ ترکی انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر افغانستان کو امداد فراہم کر رہا ہے اور وہ مستقبل میں بھی یہ سلسلہ جاری رکھے گا۔ دریں اثناء قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد نے بھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران عالمی رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مشکل مرحلے میں افغان عوام کو عالمی برادری کی مسلسل حمایت اور تعاون کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی جانے والی امداد کو سیاسی اختلافات سے الگ کیا جانا چاہیے۔