کابل (اصل میڈیا ڈیسک) افغانستان کے سابق وزیراعظم اور حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار کا کہنا ہے کہ اگر ہم مل کر حکومت بنائیں تو بھی امریکا اور اس کے اتحادی افغان حکومت کو قبول نہیں کریں گے۔
کابل میں پاکستانی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے گلبدین حکمت یار کا کہنا تھا کہ 31 اگست کے بعد حکومت کے قیام کے لیے مشاورت ہو گی، کونسل بنائی گئی تھی وہ طالبان سے نئی حکومت کے قیام پر بات کرے گی، کونسل نے طالبان کو ایک عبوری حکومت کے قیام کا مشورہ دیا تھا، اسی مشورے کے تحت اب اداروں کے عبوری سربراہ بنائے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا ہم چاہتے ہیں کہ طالبان کی حکومت چلے، ہمارا مشورہ ہے کہ افغان عوام مل کر نئی حکومت کے لیے اتفاق قائم کریں۔
کابل ائیر پورٹ کی سکیورٹی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سابق وزیراعظم افغانستان کا کہنا تھا ائیرپورٹ کی سکیورٹی ایسے ملک کو دی جائے جو ہمارے ملک کے بارے میں غلط عزائم نہ رکھتا ہو۔
بھارت سے متعلق پوچھے گئے سوال پر گلبدین حکمت یار کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر ایک سابق بھارتی فوجی کی ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں وہ کہہ رہا ہے کہ بھارت احمد شاہ مسعود کو پیسے دے اور سپورٹ کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان میں امن بھارت سمیت سب کے فائدے میں ہے، بھارت پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی طرح ماضی کی غلطیاں مانے اور عدم مداخلت کا اعلان کرے، دہلی کی ذمہ داری ہے کہ وہ افغان عوام کو یقین دلائے کہ کابل کے معاملات میں مداخلت نہیں کی جائے گی۔
گلبدین حکمت یار کا کہنا تھا کہ پنجشیر میں برناڈ نامی فرانسیسی یہودی آیا ہے، یہ ماضی میں بھی احمد شاہ مسعود کے ساتھ رہا ہے، اس شخص کے ساتھ 600 افراد کی انٹیلی جنس ٹیم بھی ہے۔
طالبان کی حکومت میں خواتین کے حقوق سے متعلق پوچھے گئے سوال پر افغانستان کے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خواتین کے لیے شرعی لباس جائز ہے، طالبان خواتین کو شرعی لباس میں دفاتر میں کام کرنے کی اجازت دیں۔
ان کا کہنا تھا مغرب کو ہمارے ملک میں خواتین کے لباس پر ہمیں ڈکٹیٹ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
سابق وزیراعظم افغانستان کا کہنا تھا ہمارا یقین ہے کہ اگر ہم مل کر حکومت بنائیں تو بھی امریکا اور اس کے اتحادی افغان حکومت کو قبول نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین افغانستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتا تھا لیکن امریکا نے اسے ایسا نہیں کرنے دیا۔
بین الاقوامی شدت پسند تنظیم داعش کے حوالے سے بات کرتے ہوئے گلبدین حکمت یار کا کہنا تھا کہ داعش ایک مسئلہ ہے مگر اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے، داعش کسی مسئلے کی بنیاد بھی ہو سکتا ہے، افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلا ہو گیا تو داعش کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔