کابل (جیوڈیسک) جام مینار کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ دنیا بھر میں اینٹوں سے بنے ہوئے میناروں میں اونچائی کے لحاظ سے دوسرا بڑا مینار ہے جس کی اونچائی 65 میٹر ، 213 فٹ ہے۔
اقوام متحدہ پہلے ہی اس مینار کو آثار قدیمہ کی عالمی فہرست میں شامل کر چکا ہے ، لیکن افغانی حکام کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس اس اثاثے کو محفوظ رکھنے کے لیے رقم موجود نہیں ہے اور انھیں خدشہ ہے کہ مزید سیلاب اسے زمین بوس کر دیں گے۔
جام مینار کو سب سے بڑا خطرہ اس بات سے ہے کہ یہ اونچے پہاڑوں کے درمیان ایک دریائی وادی میں واقع ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ مینار کی اینٹیں گر رہی ہیں اور مینار ایک جانب جھک چکا ہے۔
جام مینار اینٹوں کی پیچ در پیچ خوبصورت ترتیب اور اس پر کندہ نقش و نگار کے لیے مشہور ہے ، لیکن اب حکام کا کہنا ہے کہ 20 سے 30 فیصد اینٹیں گر چکی ہیں اور مینار خود ایک جانب جھک چکا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کا کہنا ہے کہ 1194 میں مینار کی تعمیر کے بعد کبھی بھی اس کی تعمیر نو کے لیے کوئی بڑا کام نہیں کیا گیا ہے۔ ایک زمانے میں یہ مینار بین الاقوامی سیاحوں کی توجہ کا خاص مرکز ہوا کرتا تھا لیکن اب اس علاقے میں سکیورٹی کے خدشات کی وجہ سے سیاح بہت کم ہی یہاں آتے ہیں۔