کراچی (جیوڈیسک) ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ افغانستان کی جانب سے درآمد کی گئی تقریبا 60 فیصد اشیا پاکستان میں ہی اسمگل یا ایکسپورٹ کردی جاتی ہیں۔ اسمگلنگ سے متعلق رمضان بھٹی کمیشن رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ باراستہ پاکستان یا ایران، افغانستان درآمد ہونے والی والی بیشتر اشیا کی کھپت افغانستان میں ہوتی ہی نہیں، جس کی حالیہ مثال افغانستان سے اسمگل شدہ 52 ہزار گاڑیوں کی کلیئرنس ہے جس کی ایمنسٹی اسکیم کے تحت اجازت دی گئی۔
اسی طرح ایران سے پٹرولیم مصنوعات، پلاسٹک، کپڑا اور قالین وغیر بھی سمگل کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ٹرالر اور لانچوں کے ذریعے متحدہ عرب امارات سے شراب بھی آتی ہے جبکہ بھارت سے گٹکا اور ریشمی ساڑیوں کے علاوہ ملک میں زندہ جانور بھی اسمگل ہوتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اسمگلنگ کا حجم 5 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے جبکہ حکومتی خزانے کو 200 ارب روپے سے زائد کی ڈز پڑتی ہے۔