افغانستان میں بے گھر ہونے والوں کی تعداد میں ڈرامائی اضافہ

Afghanistan People

Afghanistan People

افغانستان (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی اتحادی افواج کے انخلا کے عمل کے دوران ہی افغانستان میں داخلی سطح پر بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے۔ اگست کے اوآخر تک افغانستان میں امریکی فوجی مشن بھی ختم ہو جائے گا۔

اقوام متحدہ کے انسانی امور کے رابطہ کار دفتر اوچھا کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق مئی میں امریکی اور نیٹو فوجی مشن کے انخلا کا عمل شروع ہوتے ہی افغانستان میں پرتشدد واقعات میں تیزی آ گئی، جس کی وجہ سے مقامی سطح پر لوگوں کے بے گھر ہونے کی شرح میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔

افغانستان سے غیر ملکی افواج کی واپسی کی شروعات پر ہی طالبان جنگجوؤں نے اپنے حملوں میں تیزی پیدا کر دی تھی۔ ابتدا میں ان انتہا پسند جنگجوؤں نے دیہی علاقوں پر حملے شروع کیے اور ان پر قابض ہونا شروع ہوئے۔ اب یہ صورتحال ہے کہ یہ جنگجو پانچ افغان صوبوں کے دارالحکومتوں پر قبضے کا دعویٰ بھی کر چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے اوچھا کی تازہ رپورٹ کے مطابق مئی سے اب تک مجموعی طور پر دو لاکھ چوالیس ہزار سے زائد افراد اپنے ملک میں ہی بے گھر ہو چکے ہیں۔ گزشتہ برس اسی دورانیے کے مقابلے میںبے گھر ہونے والوں کی شرح میں تین سو اکیس فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق شمال مشرقی اور مشرقی علاقوں میں بے گھر ہونے والے افغان شہریوں کی تعداد زیادہ ہے۔ ان بے گھر افراد کے پاس شیلٹر، مناسب خوراک اور بنیادی ادویات کی کمی بھی ایک مسئلہ بن چکی ہے۔

انیس سو اسی کی دہائی میں سوویت فورسز کے خلاف لڑائی میں ملا داد اللہ کی ایک ٹانگ ضائع ہو گئی تھی۔ مجاہدین کے اس کمانڈر کو طالبان کی حکومت میں وزیر تعمیرات مقرر کیا گیا تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ملا محمد عمر کا قریبی ساتھی تھا۔ داد اللہ سن دو ہزار سات میں امریکی اور برطانوی فورسز کی ایک کارروائی میں مارا گیا تھا۔

ابتدائی طور پر یہ لوگ دیہی علاقوں سے فرار ہو کر بڑے شہروں کی طرف گئے تاہم حالیہ ہفتوں کے دوران طالبان نے اہم شہروں پر بھی حملے شروع کیے اور یوں وہاں بھی لوگوں کے بے گھر ہونے کا عمل شروع ہو گیا۔ تازہ اطلاعات کے مطابق طالبان قندوز کا کنٹرول بھی سنبھال چکے ہیں، جو افغانستان کا چھٹا سب سے بڑا شہر ہے۔

اوچھا کی رپورٹ کے مطابق جس انداز میں طالبان جنگجو اپنے پرتشدد حملوں کا تسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں، خدشہ ہے کہ افغان شہریوں کی ایک بڑی تعداد بے گھر ہو سکتی ہے۔ اس وقت کابل کے علاوہ ہلمند، قندھار، ہیرات اور بدخشاں صوبوں میں بھی طالبان اور ملکی فوج کے مابین شدید لڑائی کا سلسلہ جاری ہے۔

ادھر طالبان اور کابل حکومت کے مابین امن مذاکرات کی کوششیں بھی کارگر ہوتی نظر نہیں آ رہی ہیں۔ افغان طالبان کے ایک ترجمان نے اتوار کے دن دوحہ میں الجزیرہ ٹی وی کو بتایا ہے کہ کابل حکومت کے ساتھ سیز فائر کی کوئی ڈیل نہیں ہوئی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے مزید امریکی مداخلت سے خبردار کیا ہے۔ یہ صورتحال افغانستان میں طویل المدتی خانہ جنگی کا عندیہ دیتی ہے۔