افغانستان کا بھارتی پلائنٹڈ رویہ اور پاکستان

Afghanistan-Pakistan

Afghanistan-Pakistan

تحریر : میر افسر امان
افغانستان پاکستان کا پڑوسی مسلمان ملک ہے۔اس کے شہری پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں۔اس میں کسی قسم کی دہشت گردی اور جانی نقصان کو پاکستانی اپنانقصان سمجھتے ہیں۔ کابل جب بھی لہو لہان ہوتا ہے پاکستان اپنے غم اور غصے کا اظہار کرتا ہے۔افغان قوم پرست بھارتی امریکن پٹھو حکومت اپنے لوگوں کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتی اور ہر دہشت گردی کے واقعے کو بھارت پلائنٹڈ رویے کی وجہ سے بغیر تحقیق کے پاکستان کے سر تھوپ دیتی ہے جو سرا سر جھوٹ ہے۔ افغانستان میں زیادہ آبادی پٹھانوں کی ہے اس کے بعد تاجک، ہزارہ اور دوسری قومیں آباد ہیں پنجاب ملتان کے خاکوانی اور لودھی، میاںوالی کے نیازی، سندھ ہوشیاپور کے آغا پٹھان، خیبر پختو خواہ اور بلوچستان کے پرانے پٹھان اور پاکستان کے ہر چھوٹے بڑے شہر میں افغان پٹھانوں کی آبادیاں اس کی زندہ مثالیں ہیں۔ افغانستان پر روس کے قبضے اور مذاہمتی جنگ کی وجہ سے پاکستان میں پچاس لاکھ افغانیوںکو پناہ دی۔ اب بھی تیس لاکھ افغانی پاکستان کے اندر موجود ہیں۔ دونوں کے صدیوں پرانے تعلوقات ہیں۔

اگر یہ کہا جائے تو افغانی پٹھان پاکستانیوں سے پہلے اسلام میں داخل ہوئے تھے تو یہ بھی صحیح ہے۔ افغان محقیقین کی ایک تحقیق کے مطابق افغان پٹھان قوم کا سردار قیس عبدالرشید سردار رسولۖاللہ کے پاس مدینہ حاضر ہوا اور اسلام لایا تھا پھر افغانستان واپس آیا۔ اس کی کوشش سے پوری پٹھان قوم بھی مسلمان ہو گئی تھی۔اسلام کی نعمت سے پہلے، اور اب بھی دنیا میں لوگوں کی پہچان زبان ،علاقہ اور قوم سے ہوتی تھی۔ اسلام نے انسانی اور تمدنی ضرورت کے تحت اس کو برقرار رکھا اور کہا کہ ہم نے تمھیں قوموں اور برادریوں میں تقسیم کیا تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو۔لیکن تم سب میں سب سے بہتر وہ ہے جس میں تقویٰ کی صفت ہو۔ اسی تقویٰ کی صفت سے ملت بنتی ہے اور ملت دین سے بنتی ہے جو اسلام کی ایک خاص ترکیب ہے اور یہ ہی اسلام کو مطلوب ہے۔ اسی بات کو واضع کرنے کے لیے شاعر اسلام علامہ اقبال نے اپنے شعر میں اس طرح بیان کیاہے۔” اپنی ملت پر قیاس اقوام ِمغرب سے نہ کر ۔خاص ہے ترکیب میں قوم رسولۖ ہاشمی”یعنی اسلام نے قوموں کی پہچان کو باقی رکھتے ہوئے ان میں رسولۖ اللہ نے اسلام کی روع پھونکی اور دین کی صفت پیدا کر کے ان کو ملت میںپررو دیا جس نے شاندار طریقے سے دنیا پر ہزار سال حکومت کی۔ علامہ اقبال نے کہا تھا”دہشت تو دہشت صحرا بھی نہ چھوڑے ہم نے۔بحر ظلمات میں دوڑھا دیے گھوڑے ہم نے” مسلمانوں کی اسی ملت کو توڑنے کے لیے دشمن ہمیشہ مسلمانوں کے اتحاد کے پیچھے پڑے رہتے ہیں۔ اس کو قوموں میں باٹنے کی ترکیبیں کرتا رہتا ہے تاکہ مسلمانوں کو غلام بنا سکے۔جب تک مسلمانوں میں ملت کا تصور راسخ تھاوہ قلیل تعداد میں ہوتے ہوئے ہندوستان کی اکثریت پر بھی ایک ہزار سال تک حکمرانی کی۔ جب ملت کا تصور دھندلا ہوا تو دشمن مسلمانوں پر ٹوٹ پڑے۔ ہندوستان کے باہرسے آئے ہوئی انگریز اقلیت مسلمانوں پر غالب آ گئی۔

اسی بات کو دکھ بھرے انداز میں علامہ اقبال نے اپنے شعر میں اس طرح بیان کیا”یوں توتم سید بھی ہو مرزا بھی ہو افغان بھی ہو۔ یہ تو بتلائو تم میں کوئی مسلمان بھی ہو۔” انگریز کے دو سو سالہ غلامی سے نجات اور ہندوئوں کی اکثریت سے بچنے کے لیے قائد اعظم نے برصغیر کے مسلمانوںکو پھر سے ایک ملت کا تصور دیا اور بھولا ہوا سبق یاد کرایا۔ اللہ نے بھی مسلمان قوم پر رحم کرتے ہوئے اس کے لوٹ آنے کو پسند کیا۔پورے ہندوستان کے کونے کونے سے مسلمانوں میں دین اسلام نے انگڑائی لی اور دیکھتے ہی دیکھتے لوگ قائد اعظم کی کمان میں مسلم لیگ میں شامل ہونے لگے۔ نعرے گونجنے لگے مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ۔لے کے رہیں گے پاکستان ۔ بن کے رہے گا پاکستان ۔ پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ۔اللہ قائد اعظم نے اپنی قانونی اور جمہوری دلیلوں سے ثابت کیا کہ ہندوستان میں دو قومیں رہتی ہیں ایک مسلمان اور دوسری ہندوئو۔ دونوں کے رہنے سہنے کے طریقے، کھانے پینے کے طریقے،مذہب، تاریخ ،ہیرواور داستانیں علیحدہ علیحدہ ہیں۔ پھر اللہ نے مسلمانوں کو مثل مدینہ اسلامیہ جمہوریہ پاکستان عنایت کر دیا۔ مکاردشمن نے برصغیر کے مسلمانوں کی اس مذہبی اُٹھان کو بھانپ لیا۔

بھارت کے لیڈروں نے اس کے خلاف سازشیں شروع کر دیں۔ سرحد میںسرحدی گاندھی کے نام سے غفار خان کوکھڑا کیا اور اسے اس پر قائل کیا سرحد ، بلوچستان اور افغانستان کی پٹھان آبادی پر مشتمل پشتونستان بنا یاجائے گا۔ روس کی مدد سے وہاں قوم پرستی کی مہم شروع کی۔اور بلاآخر ظاہر شاہ کی حکومت کا تختہ الٹ کر قوم پرست سرداردائود کو حکمران بنا دیا۔غفار خان افغانستان کے شہر جلال آباد میں مقیم تھا اور پشتونستان کے لیے سازشیں کر رہا تھا۔ افغانستان میں غفار خان کو بابائے پشتونستان کے لقب سے پکارا جاتا تھا۔پاکستان میں ولی خان سازشیں کر رہا تھا۔ولی خان نے بھٹو دور حکومت میں قوم پرست سردار دائود کوپیغام بیھجا کہ پاکستان کی فوج مشرقی پاکستان میں شکست کی وجہ سے کمزور ہو گئی ہے لہٰذا پاکستان توڑ کر پشتونستان بنانے کابہترین موقعہ ہے۔ نیشنل عوامی پارٹی کے کارکن افغانستان میں بیٹھ کر روس اور بھارت کی مدد سے پاکستان توڑ کر پشتونستان بنانے کی سازشیں کر رہے تھے ۔ ولی خان کا خاص ایلچی جمعہ خان صوفی اور اجمل خٹک افغانستان میں موجود تھا۔ سرداردائود نے جمعہ خان صوفی کو ولی خان کے نام پیغام دے کر پاکستان بھیجا کہ افغان حکومت پٹھان زلمے کے کارکنوں کو دہشت گردی کی ٹرنینگ دینے کے لیے تیار ہے۔ جمعہ خان صوفی جب یہ پیغام لے کر ولی خان کے پاس پہنچا تو ولی خان نے سردار دائود کو پیغام بھیجا کہ پشاور کے پٹھان پائلٹ جہاز اغوا کر کے کابل ایئر پورٹ پر اتریں گے ان کو واپس پاکستان کو نہ دینا۔ پھر پٹھان زلمے اور بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کو افغانستان کے اندر بھارت اور روس کی فنڈنگ سے دہشت گردی کی ٹرنینگ دی گئی۔ نیشنل عوامی پارٹی کے کارکن روس اور بھارت سے پیسے لیتے رہے جسے جمعہ خان صوفی نے اپنی کتاب میں اس انداز میں تحریرکیا کہ ہم بھارتی سفارت خانے سے وظیفہ لیتے تھے۔

حوالہ جمعہ خان صوفی کی کتاب” فریب ناتمام”افغانستان کی تمام قوم پرست حکومتیں جن میں سردار دائو، ببرک کارمل تراکی،حفیظ اللہ امین اورنجیب اللہ سب کے سب روس اور بھارت کی ایما پر ہمیشہ پاکستان کی مخالف رہیں ہیں۔یہ تو افغان طالبان تھے جن کی اسلامی حکومت قائم ہونے کی وجہ سے پشتونستان کا شوشہ ختم ہوا تھا۔ تاریخ میں پہلی دفعہ افغانستان میں پاکستان دوست حکومت بنی تھی۔ ہماری مغربی سرحد محفوظ ہو گئی تھی۔ بھارت اور امریکا کی سازش اور ہمارے بزدل کمانڈو ڈکٹیٹر پرویز مشرف کی وجہ سے امریکا نے افغانستان میں طالبان کی جائزاسلامی حکومت کوچالیس ملکوں کی ناٹو فوجیں داخل کر کے ختم کیا۔بھارت پھر سے افغانستان میں سازشیں کرنے لگا ہے۔ موجودہ پوزیشن میں افغانستان میں پھر سے اشرف غنی کی قوم پرست افغان حکومت قائم ہے۔

امریکا نے افغانستان میں شکست کھائی ہے۔امریکا کی کوشش ہے کہ پاکستان افغان طالبان سے لڑ کے انہیں ختم کریں۔ اس سے تو پھر پشتونستان کا مسئلہ کھڑا ہو جائے گا جسے افغان طالبان نے اسلامی حکومت قائم کر کے ختم کیا تھا۔بھارت افغانستان سے پاکستان میں دہشت گرد کاروائیاں کروا ہا ہے۔ افغانستان میں طالبان امریکی قابض فوج کے خلاف اپنے ملک کو آزاد کرانے کے لیے لڑ رہیں ہے۔ اشرف غنی حکومت سے تنگ افغان عوام افغانستان میں پے در پے خود کش حملے کر رہے ہیں۔ افغانستان کی بھارتیامریکی پٹھو حکومت بغیر تحقیق کے اس کا الزام پاکستان پر لگا دیتی ہے۔ افغان عوام بھارت اور امریکی دہشت گردی کا شکار ہے۔افغانستان کے بھارتی پلائنٹڈ رویے کی وجہ سے پاکستان پر ہر دہشت گردی کا الازم لگا دیا جاتا ہے جو کہ سب جھوٹ ہے۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افسر امان
کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان