افغانستان (اصل میڈیا ڈیسک) افغان وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ ایک وفد متنازعہ امور پر تبادلہ خیال کے لیے جلد ایران جائے گا۔ یہ وفد ایران میں ہونے والے دو حالیہ واقعات جن میں متعدد افغان مزدوروں کو ہلاک کیاگیا کی تحقیقات کا مطالبہ کرے گا۔ ان واقعات کے بعد افغانستان میں عوام میں سخت غم وغصے کی فضا پائی جا رہی ہے۔
افغان وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ ایران نے افغان مہاجرین کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں سلامتی کونسل کو ایک پیغام بھیجا ہے جس میں عالمی ادارے سے ایران میں افغان پناہ گزینوں سے برتے جانے والے نا روا سلوک کا نوٹس لینے کو کہا گیا ہے۔
وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ کابل ایران کی جانب سے افغان مہاجرین کے قتل سے متعلق تحقیقات کے نتائج کا انتظار کر رہاہے۔ کابل نے تہران سے کہا ہے کہ وہ مہاجرین کے قتل میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب ایران میں افغان مہاجرین اور ایران میں کام کاج کی تلاش کے لیے آنے والے مزدوروں کے ساتھ ایران کے غیر انسانی برتائو پر وسیع پیمانے پر مظاہرے کیے گئے ہیں۔ حالیہ ایام میں ایران میں متعدد افغان مزدوروں کو ہلاک کیا گیا۔
اس تناظر میں افغان پارلیمنٹ کی رکن مریم سما نے 13 جون ہفتے کی شام ٹویٹر پر پوسٹ کردہ ایک ٹویٹ میں کہا کہ ایران کے خلاف افغانستان میں مظاہروں کے پس منظر میں تہران میں افغان سفیر کی وزارت خارجہ کو طلب کرنے پر شدید احتجاج کیا ہے۔
اپنے ٹویٹ میں سما نے لکھا کہ ہمارے لوگوں کو زندہ پانی میں ڈبویا گیا، کئی کو زندہ جلا دیا گیا۔ اب ایرانی وزارت خارجہ ہمارے سفیر کو بلا کر اس جرم اور اس قتل کی خلاف ہمارے لوگوں کے احتجاج کی مذمت کرتی ہے۔ یہ کیسا مسلمان پڑوسی ملک ہے جو بے گناہ مزدوروں کو بھی موت کے گھاٹ اتار نے میں بھی تامل نہیں کرتا۔