افغانستان میں عراق والی غلطی نہیں دہرائیں گے، امریکا

Nato Forces

Nato Forces

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی آرمڈ سروسز کمیٹی کے رکن راب وٹمین کا کہنا ہے کہ ہم نے عراق میں مستحکم حکومت قائم کئے بغیر ملک چھوڑ کر غلطی کی تھی لیکن افغانستان میں ایسی کوئی غلطی نہیں دہرائیں گے جس سے مقامی حکومت حالات کنٹرول کرنے کی اہلیت کھو بیٹھے اور دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا لے۔

راب وٹمین کا کہنا تھا کہ ہم نے عراق میں جو غلطی کی اس سے سبق سیکھا ہے اور افغانستان میں اپنی مؤثر فوجی موجودگی برقرار رکھیں گے، چاہتے ہیں کہ افغان حکومت کو زیادہ فعال بنائیں اور افغان سیکیورٹی اداروں کے پاس طالبان سے مقابلے کی قوت موجود ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت امریکا کو مشرق وسطیٰ میں دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ کا تیزی سے ابھرنا اور افغانستان سے بین الاقوامی فوجی دستوں کی واپسی کے بعد کی صورت حال جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔

نئی افغان حکومت کے ساتھ افغانستان سیکیورٹی معاہدے کے حوالے سے امریکی آرمڈ سروسز کمیٹی کے رکن کا کہنا تھا کہ افغان عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے کچھ امریکی فوجی دستے ملک میں موجود رہیں گے، معاہدے کے مطابق امریکی اہلکاروں کو فوجی کارروائیوں کی بنیاد پر قائم مقدمات سے تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ افغانستان میں تعینات ایساف کمانڈر سے ملاقات کر کے اس بات کا بھی جائزہ لیں گے انہیں مستقبل میں کس قسم کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، افغان صدر سے ملاقات کر کے یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ وہ امریکا کے ساتھ تعلقات کو کس سطح پر دیکھنا چاہتے ہیں اور اپنے ملک میں امریکا کا کتنا عمل دخل چاہتے ہیں۔

راب وٹمین نے کہا کہ افغانستان کو اپنے محل وقوع، نسلی گروہوں میں بٹے ہونے اور دور افتادہ علاقوں تک رسائی آسان نہ ہونے کی وجہ سے اس ملک کو مضبوط سیکیورٹی اداروں، مؤثر حکومت اور بہتر انفراسٹرکچر کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب سویت فوجیں افغانستان سے گئیں تو ہم نے افغانوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیا اور ہمارا بہت سا اسلحہ بھی وہیں رہ گیا تھا جس کا افغان عسکری گروپوں نے فائدہ اٹھا کر خود کو فعال کیا اور ملک میں دہشت گردی کو فروغ دیا لیکن اب ہم سیکیورٹی کے سلسلے میں افغان فوج کی مدد کرنا چاہتے ہیں اور یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ ہم وہاں موجود رہیں اور ایک مددگار کا کردار ادا کریں۔

ہم عراق کا اپنا تجربہ افغانستان میں نہیں دوہرائیں گے اور افغان فوج اور سیکیورٹی اداروں کو اس قابل بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے کہ وہ دہشت گردوں کے چیلنجز کا مؤثر جواب دے سکیں۔