افغانستان (جیوڈیسک) افغانستان میں حکام نے بتایا ہے کہ ملک کے شمالی حصے میں اسلامک اسٹیٹ کے دهشت گردوں کے ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی آئی سی آر سی کے کم ازکم 6 اہل کاروں کو ہلاک کر دیا ہے۔
صوبہ جوزجان کے سرکاری ترجمان رضا غفوری نے بتایا کہ یہ حملہ ضلع کشتیپا میں ہوا اور حملہ آور ریڈ کراس کے دو اہل کاروں کو بھی اپنے ساتھ لے گئے۔
آئی سی آر سی نے کہا ہے کہ آٹھ افراد پر مشتمل ایک ٹیم جس میں تین ڈرائیور اور پانچ فیلڈ ورکرز پر مشتمل تھی، اس وقت حملے کی زد میں آئی جب وہ جنوبی قصبے شبرگان میں امدادی سامان پہنچانے جار ہے تھے۔
افغانستان میں بین الاقوامی ریڈ کراس کی سربراہ مونیکا زانرلی نے کہا کہ یہ انتہائی قابل نفرت فعل ہے۔ اپنے کارکنوں اور پیارے ساتھیوں کی ہلاکت کا کوئی بھی جواز پیش نہیں کیا جاسکتا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ اس ہولناک واقعہ کا افغانستان میں جاری ان کی امدادی کارروائیوں پر کیا اثر پڑے گا۔
آئی سی آر سی کے صدر پیٹر ماؤرر نے کہا کہ ہم ان ہلاکتوں کی شديد الفاظ میں مذمت کرتے ہیں جو بظاہر ہمارے عملے پر ایک دیدہ دانستہ حملہ تھا۔ یہ ہمارے لیے دکھ کی گھڑی ہے۔ ہم بہت صدمے میں ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اس حملے کو ایک ہولناک جرم قرار دیا ہے۔
طالبان نے اس واقعہ میں اپنے گروپ کے ملوث ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی سی آر سی پر حملہ کرنا ایک جرم ہے۔ گروپ کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم مجرموں کو ڈھونڈیں گے اور انہیں سزا دیں گے۔
اسلامک اسٹیٹ نے منگل کے روز کابل میں ہونے والے خود کش حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آور ایک تاجک باشندہ تھا۔ اس حملے میں کم ازکم 22 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہو گئے تھے۔