کابل (جیوڈیسک) افغان دارالحکومت کابل میں پیر کے روز ایک خودکش دھماکے میں تین افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب طالبان کے خلاف جھڑپوں میں افغان صوبے غزنی میں 60 سکیورٹی اہلکار جبکہ فراہ میں 37 پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
افغان دارالحکومت کابل کے مرکزی حصے میں ایک پولیس چیک پوسٹ کے قریب ایک خودکش بم دھماکا ہوا ہے۔ افغان وزارت صحت کے ترجمان وحید مجروح کے مطابق کابل میں ایک اسکول کے سامنے کیے گئے اس دھماکے میں چوبیس افراد زخمی جبکہ تین افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
کابل پولیس کے ترجمان بصیر مجاہد کے مطابق جس جگہ یہ دھماکا ہوا وہاں طالبان کے حملوں کے خلاف مظاہرہ ہو رہا تھا۔ مجاہد کے مطابق وہ دھماکے کی جگہ سے قریب بیس میٹر کے فاصلے پر موجود تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ابھی چار لاشوں کو وہاں سے نکالا گیا ہے، تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا قوی امکان ہے۔ سکیورٹی اور انتظامی ادارے امدادی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
افغان وزارت دفاع کے ایک سینیئر اہلکار کے مطابق حملہ آور نے جائے وقوعہ تک پیدل پہنچنے کے بعد خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ ابھی تک کسی ملیشیا گروہ کی جانب سے اس خودکش دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں گئی۔ واضح رہے کابل میں دھماکے کے مقام پر سینکڑوں مظاہرین حکومت کے خلاف طالبان جنگجوؤں کی جانب سے دو صوبوں میں شیعہ مسلمانوں پر حال ہی میں کیے گئے دھماکوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر احتجاج کر رہے تھے۔
افغانستان کے صوبے غزنی اور ہرات میں اتوار گیارہ نومبر کی شب کے دوران طالبان جنگجوؤں نے حملہ کردیا۔ افغان صوبائی کونسل کے رکن محمد رحیم حسانی کے مطابق اڑتالیس گھنٹوں سے جاری طالبان کے خلاف ان جھڑپوں میں قریب 60 افغان کمانڈو اور مسلح شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
افغان فوج کے سربراہ جنرل محمد شریف نے آج بروز پیر صحافیوں کو بتایا کہ ضلع جاغوری میں حکومتی فورسز اور طالبان کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ انہوں نے تاہم ہلاکتوں کی حتمی تعداد نہیں بتائی تھی۔ دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیحی اللہ مجاہد کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی گئی ہے۔
افغان حکام کے مطابق پیر کے روز افغان صوبے فراہ میں بھی طالبان کے خلاف چھڑپوں میں سینتیس مقامی پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔