لندن (جیوڈیسک) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ 3 جون کو افغان صوبے کنڑ میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کی مبینہ کارروائی میں 3 افغان آرمی کے اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد حامد کرزئی پاکستان کے خلاف کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو کے دوران محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ 3 جون کو افغان صوبے کنڑ میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کی مبینہ کارروائی میں 3 افغان آرمی کے اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد حامد کرزئی پاکستان کے خلاف کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
پاکستان کو کابل سے باوثوق ذرائع سے اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ افغانستان پاکستان کے خلاف کوئی منصوبہ بندی کر رہا ہے، جس پر وزیر اعظم نواز شریف نے انہیں خصوصی طور پر کابل بھجوایا، اس موقع پر ان کے ہمراہ سیکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری بھی تھے، وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان ایسی کوئی غلط فہمی نہیں چاہتے جس سے خطرناک صورتحال پیدا ہو۔
محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ اپنے دورے کے دوران انہوں نے افغان صدر حامد کرزئی اور ان کے قریبی رفقاء سے ملاقاتیں کیں۔ ایک ملاقات میں چین اور امریکا کے افغانستان میں سفیر بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کو پوری دنیا کے سامنے یہ کہنا ہو گا کہ وہ ایک دوسرے کی خود مختاری کا خیال رکھیں گے۔ اگر انہوں نے ’ایک بار یہ کہہ دیا تو افغان طالبان افغانستان کی حکومت اور پاکستانی طالبان پاکستان کی حکومت سے بات چیت کرنے پر تیار ہوجائیں گے۔