واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر بارک اوباما نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں 9 ہزار 8 سو امریکی فوجی اس سال کے آخر تک رہیں گے۔ افغان ہم منصب اشرف غنی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے کہا افغانستان کے استحکام کیلئے مدد جاری رکھیں گے۔ افغانستان میں فوجوں کی تعداد کم نہیں کی جائے گی۔
افغان فورسز کی تربیت اور معاونت جاری رکھیں گے۔ چند ماہ مزید قیام ضروری ہے۔ فوجیوں کی تعداد میں کمی کا منصوبہ لٹک گیا ہے۔ اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ نے صدر اوباما سے ملاقات میں افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا پر بات کی۔
افغان صدر اشرف غنی احمدزئی نے کہا ہے کہ علاقائی سالمیت کیلئے افغانستان میں امن ضروری ہے۔ سکیورٹی کا مسئلہ ہنگامی بنیادوں پر حل کرنا ہے۔
کیمپ ڈیوڈ میں غنی اور چیف ایگزیکٹو عبد اﷲ عبداﷲ نے جان کیری اور وزیر دفاع ایشین کارٹر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے۔ کیری نے کہا ہے کہ امریکہ طالبان یا داعش کے قدم جمانے کا خطرہ مول نہیں لے سکتا۔جان کیری نے کہاکہ امریکہ افغانستان سے طویل المدت سکیورٹی اور سٹریٹجک سرمایہ کاری کیلئے پرعزم ہے۔
انہوں نے آئندہ دو برس اور اس کے بعد بھی افغانستان میں امریکی فوج کے نمایاں کردار جاری رکھنے کی تجویز دی۔ مذاکرات میں امریکی حکام افغان فوج کیلئے فنڈنگ کیلئے کانگریس سے اپیل کرنے پر رضا مند ہوگئے، امریکہ اور افغانستان نے شراکت داری میں نئی جان ڈالنے کے اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔
اوباما، اشرف غنی کی ملاقات کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ پاک افغان تعلقات دونوں ممالک کے مفاد کیلئے کارآمد ہوں گے۔
پاکستان رواں سال خطے کے ممالک پر مبنی کانفرنس کی میزبانی کرے گا، پاکستان کے تعاون سے طالبان سے معاہدہ امن کیلئے کارآمد ہو گا۔ امن معاہدے کے تحت طالبان کو شدت پسندی چھوڑنا ہو گی۔ طالبان کو بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں سے روابط ختم کرنا ہوں گے۔