کابل (جیوڈیسک) افغانستان میں متحدہ قومی حکومت کے معاہدے پر باضابطہ دستخط کر دیئے گئے ، افغانستان کے نئے صدر اشرف غنی جبکہ عبداللہ عبداللہ چیف ایگزیکٹو ہوں گے، تجزیہ کار کہتے ہیں کہ معاہدےپر عملدرآمد کے لیے امریکا کو بار بارمداخلت کرنی پڑے گی۔
افغانستان کے صدارتی انتخابات کے 5 ماہ بعد متحدہ قومی حکومت کا معاہدہ طے پاگیا،اور باضابطہ دستخط کر دیے گئے ، معاہدے کے مطابق اشرف غنی کو صدر تسلیم کر لیا گیا ہے ،اورعبدالله عبدالله چیف ایگزیکٹو نامزد کیے گئے ہیں، یہ عہدہ وزیراعظم کے برابر ہوتا ہے۔
جون میں ہونے والے انتخابات کے بعد دونوں حریفوں نے ایک دوسرے پردھاندلی کے الزامات عائد کیے تھے۔ یہ پیش رفت اس وقت ہوئی ہے جب جولائی میں شروع ہونے والا 80 لاکھ ووٹوں کی جانچ پڑتال کا عمل مکمل ہو گیا ہے۔
افغانستان معاملے پر تجزیہ کار سلیم صافی کا کہناہے کہ دونوں کے لیے ون ون سیچویشن ہے، وقتی طور پر بحران ختم ہو گیا ہے، لیکن آگے پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں۔ افغان امور کے ماہر تجزیہ کار رحیم اللہ یوسف زئی نے کہا کہ افغانستان میں پہلی بار متحدہ قومی حکومت کے قیام کا معاہدہ ہو ا ہے۔
اور اس پر عمل کےلیے امریکا کومداخلت بھی کرنی پڑے گی۔امریکا میں موجود بین الاقوامی امور کے ماہر اور سینئر تجزیہ کار پروفیسر حسن عباس نے کہاکہ افغانستان میں چیف ایگزیکٹو کاعہدہ نہیں ہوتا، جب یہ معاہدہ آپریشنل ہو گا تو کئی مسائل آئیں گے۔ انھوں نے کہا کہ معاہدہ خوش آئندہ ہے، پاکستان اور دوسرے ملکوں کوبھی اچھی امید رکھنی چاہیے کہ افغانستان میں بہتری آئے گی۔