افغانستان (اصل میڈیا ڈیسک) طالبان نے افغانستان کے ہمسایہ ممالک کو خبردارکیا ہے کہ وہ امریکا کو اپنے ہاں فوجی اڈے دینے سے باز رہیں۔اگر انھوں نے ایسا کیا تو وہ اس ’’تاریخی غلطی‘‘ کو ناکام بنا دیں گے۔
امریکا افغانستان سے اپنے فوجیوں کوبتدریج واپس بلا رہا ہے اور وہ 11ستمبر تک جنگ زدہ ملک میں موجود اپنے تمام ڈھائی ہزار فوجیوں کا مکمل انخلا چاہتا ہے۔اس دوران میں یہ اطلاعات منظرعام پر آئی ہیں کہ امریکا پڑوسی ملک پاکستان سے نئے فوجی اڈوں کے حصول کے لیے بات چیت کررہا ہے اور وہ ان اڈوں کو مستقبل میں افغانستان میں طالبان کے خلاف فضائی کارروائیوں میں استعمال کرسکتا ہے۔
اس تناظر میں طالبان نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ہم ہمسایہ ممالک پر زوردیں گے،وہ کسی کو بھی ایسا کرنے کی اجازت نہ دیں۔اگر ایک مرتبہ پھریہ اقدام کیا جاتا ہے تو یہ ایک تاریخی اور بڑی غلطی ہوگی۔‘‘
’’اگر اس طرح کی سنگین اور اشتعال انگیزغلطی کا ارتکاب کیا جاتا ہے تو وہ خاموش نہیں رہیں گے۔‘‘بیان میں مزید کہا گیا ہے۔تاہم اس میں کسی ملک کا نام نہیں لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان کے متعدد ہمسایہ ممالک نے 2001ء کے بعد امریکی فوج کو اپنے فضائی اڈے استعمال کرنے کی اجازت دی تھی۔اس کے علاوہ بعض ممالک نے امریکا کو افغانستان میں طالبان کے خلاف فوجی کارروائی کے لیے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی بھی اجازت دی ہے۔
پاکستان نے منگل کو امریکا کے ساتھ ایک نئی ڈیل سے متعلق مقامی میڈیا کی رپورٹس کو مسترد کردیا تھا۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے پارلیمان کے ایوان بالا سینیٹ میں ایک وضاحتی بیان میں کہا کہ(امریکا کو فوجی اڈا دینے سے متعلق)’’یہ خبربے بنیاد اور قیاس آرائی پر مبنی ہے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’میں اس ایوان میں یہ بات واضح کردینا چاہتاہوں کہ عمران خان کی قیادت میں پاکستان اپنی سرزمین پر کسی امریکی اڈے کے قیام کی اجازت نہیں دے گا۔‘‘