کابل (جیوڈیسک) افغان حکومت نے متعدد یغور مسلمان عسکریت پسندوں کو گرفتار کرکے چین کے حوالے کردیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد چین کو اس بات کا قائل کرنا ہے کہ وہ طالبان سے مذاکرات میں مدد دینے کے لئے پاکستان پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔
یہ بات افغان سکیورٹی حکام نے بتائی ہے۔ یہ ڈیل اس بات کی غماز ہے کہ چین کی افغانستان اور پاکستان میں اہمیت بڑھ رہی ہے۔ ان کوششوں کا مقصد 2011ءسے جاری طالبان سے جنگ کا خاتمہ کرنا ہے۔
اس حوالے سے اس وقت امن کے قیام کی امیدیں پیدا ہوئیں جب پاکستان اور افغان حکام نے کہا ہے کہ طالبان قیادت کے ارکان نے یہ اشارہ دیا ہے کہ وہ اگلے ماہ مذاکرات شروع کرنا چاہتے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق طالبان کی پوزیشن میں تبدیلی پاکستان کے دباﺅ پر آئی ہے تاہم طالبان نے افغان حکومت سے مذاکرات کی تردید کی ہے۔
رائٹر کے مطابق پاکستان چین کے دباﺅ میں ہے کہ وہ مسلم عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں تیز کرے۔ چین کو وہاں موجود مسلمان اقلیت کی سرگرمیوں کے بارے میں تشویش ہے۔
یغور مسلمانوں کو حوالے کرتے وقت چینی حکام سے ملاقات کرنے والے افغان سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ ہم نے چین کو تعاون کی پیشکش کی ہے اور ان سے کہا ہے کہ وہ پاکستان پر دباﺅ ڈالے کہ وہ طالبان کی حمایت نہ کرے یا پھر کم از کم انہیں مذاکرات کی میز پر لائے۔