کابل / سڈنی (جیوڈیسک) افغان سیکیورٹی فورسز نے ملک کے مختلف حصوں میں کارروائیوں کے دوران 80 شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیاہے، ہرات میں ایک جج سمیع الدین راحین کو نامعلوم افراد نے گولی مارکر ہلاک کردیا، خوست میں ڈرون حملے میں 3 عسکریت پسند مارے گئے۔
کابل میں وزارت دفاع کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیاہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں کی گئیں جن میں64 شدت پسند ہلاک اوردرجنوں زخمی ہوگئے ،کارروائی میں فضائیہ نے بھی حصہ لیا۔ جھڑپوں میں داعش کے 15 جنگجو بھی مارے گئے۔ دریں اثنا صوبہ ہرات میں اپیلٹ کورٹ کے سربراہ سمیع الدین راحین کو نامعلوم افراد نے گولی مارکر ہلاک کردیا۔ صوبائی گورنر کے ترجمان نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جج اپنی کار میں بغیر سیکیورٹی کے جارہے تھے کہ نامعلوم افراد نے ان پر فائرنگ کی جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔حملے میں ان کا 10سالہ بیٹا زخمی ہوگیا۔ کسی تنظیم یا گروپ نے حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔ صوبہ خوست میں ڈرون حملے میں 3 عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔ علاوہ ازیں مسلح افراد نے آسٹریلوی خاتون امدادی کارکن کو اغوا کر لیا۔ ننگر ہار صوبے کے گورنر کے ترجمان عطا اللہ خوگیانی کے مطابق آسٹریلوی خاتون جلال آباد میں ایک کشیدہ کاری کے منصوبے کی نگرانی کے لیے گئی تھیں کہ اسے نامعلوم نقاب پوش مسلح افراد نے اغوا کر لیا۔