اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ افغان سرحد پر تمام کراسنگ پوائنٹس پر گیٹ تعمیر کئے جائیں گے تاکہ دونوں ممالک کی طرف آنے جانے والی گاڑیوں اور لوگوں کا ریکارڈ محفوظ کیا جا سکے۔ ایک انٹرویو میں سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان اپنی سرحدی حدود کے اندر گیٹ تعمیر کر رہا ہے تاکہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور دو ملکوں کے درمیان دوطرفہ انڈرسٹینڈنگ کو متاثر نہ ہونے دیا جائے۔ پاکستان اپنی سرزمین پر ہی گیٹ تعمیر کر رہا ہے جس پر افغانستان کے تحفظات غیر ضروری ہیں۔
پاکستان نے بارڈر مینجمنٹ منصوبہ کیلئے ایشیائی ترقیاتی بنک سے قرضہ لیا ہے جس کے ذریعے دونوں ملکوں کی طرف آنے جانے والی گاڑیوں، ٹرانزٹ ٹریڈ اور پیدل آمدورفت کرنے والے لوگوں کو ریگولیٹ کیا جائیگا۔ دوسری جانب ایک انٹرویو میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امورِ خارجہ طارق فاطمی نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال کر رہا ہے، ہمارے پاس اس بات کے شواہد موجود ہیں۔ افغانستان کی معاشی بہتری کے لیے کوئی ملک مدد کررہا ہے تو ہمیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں لیکن اگر کوئی ملک پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال کرتا ہے تو ہمیں حق ہے کہ ہم آواز بلند کریں۔
بارڈر مینجمنٹ اور افغان پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے ہماری قیادت ایک پیج پر ہے کیونکہ قریباً 30 لاکھ ایسے کیمپ موجود ہیں جن میں ایک عرصے سے یہ افراد مقیم ہیں اور اس بات کا پتہ لگانا مشکل ہے کہ ان میں سے کون دہشت گرد ہے۔ پاکستانی فوج کی جانب سے بھارت کی خفیہ ایجنسی ‘را’ کے جاسوس کل بھوشن یادیو کے حوالے سے طارق فاطمی نے کہا کہ اس معاملے کو سفارتی سطح پر بھرپور انداز میں اٹھایا گیا ہے اور یقیناً یہ ایک سنجیدہ معاملہ تھا۔
ہمارا موقف واضح ہے کہ پاکستان کسی بھی ملک کو سرزمین کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔ افغان طالبان سے مذاکرات میں امریکہ کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے طارق فاطمی نے کہا کہ ڈرون حملے کے بعد سے افغان امن عمل ختم ہوچکا ہے۔
بلوچستان ڈرون حملے سے 3 روز قبل اسلام آباد میں چار ممالک کے مذاکرات میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ امن عمل کو بحال کیا جائے گا لیکن اس حملے کی وجہ سے ایسا نہیں ہوسکا۔ طارق فاطمی نے حال ہی میں جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) میں ہونے والی اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت کی ملاقات کے بعد فوج اور حکومت کے درمیان اختلافات کی خبروں کی سختی سے تردید کی۔
جی ایچ کیو میں ملاقات کرانے کا مقصد یہ تھا کہ وہاں بہت سہولیات موجود ہیں اور اسی لیے آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے وہاں ملاقات کو بہتر سمجھا۔