اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان نے افغان صدر اشرف غنی کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردوں میں عدم تفریق پر یقین رکھتا ہے اور افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا تنہا پاکستان کی ذمہ داری نہیں۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مصالحت کے لیے ہمیشہ سنجیدہ کاوشیں کی ہیں اورپاکستان نے افغان طالبان اور افغان حکومت کے درمیان بات چیت کے پہلے دور کی بھی میزبانی کی تھی لیکن افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پرلانے کی ذمہ داری تنہا پاکستان کی نہیں ہے۔
ترجمان دفترخارجہ نفیس ذکریا کا کہنا ہے کہ پاکستان، افغانستان، چین اور امریکا پر مشتمل 4 فریقی گروپ بنانے کا مقصد افغانستان میں امن و استحکام لانا ہے جس کے لئے تمام فریقین کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا صرف پاکستان کی نہیں بلکہ سب فریقین کی ذمہ داری ہے اور پاکستان اچھے اور برے دہشت گرد کے درمیان فرق نہیں رکھتا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز افغان پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدراشرف غنی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو مصالحتی عمل میں کیے گئے وعدوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے افغان طالبان کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔