اسلام آباد (جیوڈیسک) افغانستان کے صوبہ لوگر میں گزشتہ ہفتے پاکستانی ہیلی کاپٹر کی ہنگامی لینڈنگ کے بعد یرغمال بنائے عملے کے افراد کو بازیاب کروا لیا گیا ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے ہفتہ کو تصدیق کہ ہیلی کاپٹر پر سوار پانچ پاکستانی اور ایک روسی شہری اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ ہیلی کاپٹر کے عملے کو پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر قبائلی عمائدین کے تعاون سے رہا کیا گیا۔
ترجمان کے مطابق ہیلی کاپٹر کے ذریعے تمام افراد کو وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) سے اسلام آباد منتقل کیا گیا اور یہ تمام افراد محفوظ و صحت مند ہیں۔ تاہم پاکستانی ہیلی کاپٹر کے عملے کی بازیابی سے متعلق مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
لیکن پاکستانی عہدیداروں کی طرف یہ کہا گیا تھا کہ قبائلی عمائدین کی مدد اور دیگر ذرائع سے ہیلی کاپٹر کے عملے کی بازیابی کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
پنجاب کی صوبائی حکومت کا ایک سویلین ہیلی کاپٹر ایم آئی 17 معمول کی مرمت کے لیے ازبکستان کے راستے روس جا رہا تھا کہ افغانستان کی فضائی حدود سے گزرتے ہوئے صوبہ لوگر کے دور دراز علاقے میں اُسے ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی۔
ہیلی کاپٹر پر پانچ پاکستانیوں کے علاوہ ایک روسی شہری بھی سوار تھا۔ افغان حکام نے کہا تھا کہ ہیلی کاپٹر کے عملے کو افغان طالبان نے یرغمال بنا لیا ہے۔ یہ واضح نہیں کہ ہیلی کاپٹر کو کس بنا پر ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی۔
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے نا صرف افغان صدر اشرف غنی سے اس سلسلے میں رابطہ کیا تھا بلکہ افغانستان میں تعینات امریکی کمانڈر جنرل جان نکولسن سے بھی مدد طلب کی تھی۔
وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے بھی ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ وفاقی حکومت متعلقہ افغان حکام سے رابطے میں ہے اور ہیلی کاپٹر کے عملے کی بازیابی کے لیے تمام ’رسمی اور غیر رسمی‘ ذرائع استعمال کیے جا رہے ہیں افغان حکومت نے بھی پاکستانی ہیلی کاپٹر کے عملے کی بازیابی کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی تھی لیکن یہ واضح نہیں کہ اس بازیابی میں افغانستان کا کتنا کردار ہے۔