کراچی (جیوڈیسک) سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ نیٹوافواج کی واپسی سے شورش زدہ افغانستان میں پاکستان اور بھارت پراکسی جنگ میں ملوث ہوسکتےہیں۔
کراچی میں فرانسیسی خبر ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف نے کہا کہ افغانستان میں بھارت کا اثرو رسوخ پاکستان کے لئے خطرناک ہے، جو پورے خطے اور پاکستان کے لئے ایک اور خطرہ بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان مخالف افغانستان چاہے گا۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ اگر بھارت افغانستان میں نسلی گروہوں کے بعض عناصر کو استعمال کرے گا،تو پاکستان بھی ایسے گروہوں کی حمایت کرے گا اور ہمارے لئے نسلی گروہ یقیناً پختون ہوں گے، تو اگر افغانستان میں پراکسی جنگ کا آغاز ہونے والا ہے تواس سے گریز کیا جانا چاہیے۔
پرویز مشرف نے الزام عائد کیا کہ بھارت جنوبی افغانستان میں تربیتی کیمپوں کے ذریعہ بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی حمایت کر رہا ہے۔ریٹائرڈ جنرل مشرف نے اپنے افسرتربیت کے لئے پاکستان کی بجائے بھارت بھیجنے پر سابق افغان صدر حامد کرزئی پر تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ ایسی چھوٹی باتوں نے اسٹریٹجک مسائل پیدا کئے۔ریٹائرڈ جنرل مشرف نے نائن الیون کے بعد امریکا کا ساتھ دینے کے فیصلہ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے فیصلے پر قائم ہیں۔
پاکستان کی سیاسی صورتحال پر انہوں نے کہاکہ میرے ذہن میں اس بارے میں کوئی شک شبہ نہیں ہے کہ لوگ تبدیلی چاہتے ہیں اور کسی اور کو بھی یہ شبہ نہیں ہونا چاہئیے کہ پاکستانی عوام تبدیلی کے خواہش مند ہیں۔