افغانستان میں پاکستانی منصوبے عدم توجہی کا شکار

Pakistani Projects

Pakistani Projects

کراچی (جیوڈیسک) حکومت پاکستان کی جانب سے افغانستان میں شروع کیے جانے والے بیشتر منصوبوں کی رقوم کی عدم فراہمی کے باعث حالت ابتر ہوچکی ہے۔

حکومت پاکستان کی جانب سے افغانستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانے کی غرض سے دوسال قبل 30 کروڑ کی لاگت سے متعدد ترقیاتی منصوبے شروع کیے گئے تھے لیکن ان میں سے بیشتر منصوبے 60 فیصد تک تکمیل کو پہنچ جانے کے باوجود باقی ماندہ رقوم کی عدم فراہمی کے سبب ادھورے رہ گئے، ان ترقیاتی منصوبوں میں سرفہرست پروجیکٹ کابل کا جناح اسپتال ہے جس کی تعمیراتی سرگرمیاں اگست 2013 سے معطل ہیں جبکہ منصوبے کا کنٹریکٹر فنڈز کے اجرا کا منتظر ہے، اسی طرح رحمان بابا اسپتال کابل کی عمارت کی تعمیر کا منصوبہ بھی التوا کا شکار ہے حالانکہ اس منصوبے کے ٹھیکیدار نے پراجیکٹ کا 90 فیصد کام مکمل کر لیا ہے، اسی طرح لوگر میں تعمیر کیے جانے والے نوخ لوگر اسپتال پر بھی کام 83 فیصد مکمل ہوجانے کے باوجود معطل ہوچکا ہے۔

ذرائع کے مطابق افغانستان کے متعلقہ محکمے اور وزارتوں نے حکومت پاکستان کو اپنی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان منصوبوں کی عدم تکمیل کے باعث پاکستان کی نیک نامی متاثر ہورہی ہے، یہ معاملہ اتنا سنگین ہوچکا ہے کہ پاکستانی سفیر نے پلاننگ کمیشن اسلام آباد کو خط میں صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے فوری طور پر رقم جاری کرنے کی درخواست کی ہے، ان ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل پاکستان کے انتہائی مفاد میں ہے، منصوبے عدم تکمیل کی صورت میں نہ صرف پاکستان سے چھن جانے کا خطرہ ہے بلکہ کچھ بھارتی لابیزاس کوشش میں ہیں کہ مذکورہ زیرالتوا منصوبے تکمیل کے لیے بھارت کے حوالے کر دیے جائیں تاکہ تمام کریڈٹ بھارت کو مل جائے۔

ذرائع کے مطابق یہ خطیر رقم کے منصوبے شروع سے ہی پاکستانی بیورکریسی کی سرد مہری کا شکار تھے لیکن اگست 2013 سے مکمل طور پر نظر انداز کیے جاچکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سنگین صورتحال سے دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ وزارتی کانفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کے علم میں بھی یہ سنگین صورت حال لائی جاچکی ہے، اگر چہ وزیر خزانہ نے متعلقہ وزارتوں کوفنڈز جاری کرنے کی ہدایت بھی کی ہے لیکن صورتحال جوں کی توں ہے، پاکستان کے سفیر اور لوگر صوبے کے گورنر کے علاوہ کئی متعلقہ افراد اس سلسلے میں پیشرفت جاری رکھے ہوئے ہیںاور حکومت پاکستان سے ملکی وقار کے تحفظ کی درخواست کر چکے ہیں۔