اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اسلام آباد اور کابل افغانستان پاکستان ایکشن پلان فار پیس اینڈ سولیڈریٹی کے لائحہ عمل کے تحت اپنے باہمی معاملات کو بہتر کرنے کی کوشش کریں گے۔
شاہ محمود قریشی نے یہ بات جمعرات کو ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری افغانستان میں امن و استحکام کی خواہاں ہے اور افغانستان اور پاکستان کے لوگوں نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ “پاکستان اور افغانستان نے مل بیٹھ کر اپنے چیلنجوں پر غور کیا ہے اور ایک راستہ ایک میکانزم تلاش کیا ہے۔ اس کے پانچ ٹریک پر چلتے ہوئے ہم کوشش کریں گے کہ باہمی احترام کے رشتہ کو ملحوظ رکھتے ہوئے پیش رفت کریں۔”
واضح رہے کہ رواں سال مئی میں اسلام آباد اور کابل نے ’افغانستان پاکستان ایکشن پلان فار پیس اینڈ سولیڈیرٹی‘ کے فریم ورک کے تحت انسداد دہشت گردی، امن و مصالحت، پناہ گزینوں کی واپسی اور مشترکہ اقتصادی ترقی اور سرحد کی نگرانی سے متعلق معاملات کو حل کرنے کے لیے ایک لائحہ عمل وضع کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
اس ایکشن پلان کے تحت قائم ہونے والے ورکنگ گروپ کا پہلا اجلاس گزشتہ ماہ کابل میں اس وقت ہوا جب پاکستان کی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے ایک اعلیٰ سطح کے پاکستانی وفد کے ہمراہ کابل کا دورہ کیا۔
اسلام آباد میں قائم ’انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹیجک سٹیڈیز‘ کے ڈائریکٹر نجم رفیق نے جمعرات کو ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں کہا “یہ ایکشن پلان دونوں ملکوں کے درمیان ایک مثبت اقدام ہے اور اسی کو آگے بڑھاتے ہوئے اور اس کے تحت کام کرتے ہوئے خطے میں اگر پوری طرح امن نہیں بھی آتا لیکن پھر بھی میکانزم کے تحت اقدامات تھوڑے بہت امن قائم کرنے میں مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں اور اس کے ساتھ دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے وہ افغانستان پاکستان ایکشن پلان کے تحت کام کرتے ہوئے کم کیا جاسکتا ہے۔”
شاہ محمود قریشی نے رواں ہفتے پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی حکومت کے وزیر خارجہ مقرر ہونے کے بعد اپنی پہلی نیوز کانفرنس میں بہت جلد افغانستان کا دورہ کرنے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان اور پاکستان کا مستقبل اور امن و استحکام ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے اور ان کے بقول افغانستان کے امن و استحکام کے بغیر پاکستان میں بھی امن و استحکام نہیں ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ دونوں ملکوں کو ماضی کی روش سے ہٹ کر ایک نئے سفر کا آغاز کرنا ہو گا۔
تاہم نجم رفیق کا کہنا ہے کہ یہ اسی صورت ممکن ہوگا جب اسلام آباد اور کابل کے درمیان اعتماد بحال ہو گا جو ان کے بقول ایک چیلنج ہے۔” اعتماد کا فقدان ہی سب سے بڑا چیلنج ہے۔ جب تک افغان حکومت اور پاکستان حکومت کا اعتماد بحال نہیں ہو گا میں نہیں سجھتا کہ کوئی پیش رفت ہو سکتی ہے۔”