تحریر : مسز جمشید خاکوانی بی بی سی نے ایک خبر نشر کی ہے کہ افغان فضائیہ میں 159 بلیک ہاک ہیلی کاپٹر شامل کیے جائیں گے ہمارے کچھ قبائلی بھائی اس پر تبصرہ کر رہے تھے کہ انہیں اڑائے گا کون ؟ایک بار پھر افغانستان پہ یہ نوازشیں کیوں ہو رہی ہیں کہ ایک طرف روس طالبان کو ماہانہ بنیادوں پر تقریباً پچیس لاکھ ڈالر مالیت کا ڈیزل فراہم کر رہا ہے برطانوی اخبار ٹائمز کے مطابق روس کی خفیہ ایجنسی گذشتہ تقریباً اٹھارہ ماہ سے ازبکستان کی سرحد سے ڈیزل سے بھرے ٹینکر بھیج رہی ہے طالبان کے ایک خزانچی نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ڈیزل انہیں مفت فراہم کیا جا رہا ہے اس خزانچی کا برطانوی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمیں یہ مفت میں ملتا ہے ہم صرف درامدی ٹیکس ادا کرتے ہیں اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ یہ تیل طالبان کی ایک کمپنی کو فراہم کیا جاتا ہے اور پھر یہ کمپنی کابل میں موجود کاروباری حضرات کو فروخت کر دیتی ہے۔
قبل ازیں افغان اور امریکی حکام نے بھی روس پر اسی طرح کے الزام عائد کیے ہیں امریکی فوجی عہدیداروں کے مطابق روس افغانستان میں امریکی مشن کو کمزور بنانا چاہتا ہے دوسری جانب افغانستان کے ایک وسیع رقبے پر حکومت کرنے والے طالبان ایسے الزامات کو مسترد کرتے ہیں کہ انہیں روس کی جانب سے کوئی امداد مل رہی ہے روس بھی ایسے الزامات کو ابھی تک مسترد کرتا آیا ہے اخبار کے مطابق اس رپورٹ کے حوالے سے ان کا طالبان کے کسی ترجمان سے رابطہ نہیں ہو سکا ماضی میں طالبان نے امریکہ اور سعودی عرب کی مدد سے سابق سوویت یونین کے خلاف افغانستان میں لڑائی کرتے ہوئے انہیں شکست دی تھی تجزیہ کاروں کے مطابق ایسا ممکن ہے کہ روس مبینہ طور پر ماضی کا بدلہ لینے کے لیے افغان طالبان کی مدد کر رہا ہو قبل ازیں افغانستان میں فوجی کاروائیوں کے نگران ایک اعلی امریکی جنرل جوزف ووٹل نے امریکی کانگریس کی ایک کمیٹی کو ایک سماعت کے دوران بتایا تھا کہ یہ عین ممکن ہے ماسکو افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں کو اسلحہ فراہم کرتا رہا ہو یو ایس سنٹرل کمانڈ کے سربراہ کا کہنا تھا روس کوشش کرتا رہا ہے کہ وہ افغانستان میں ایک بااثر تیسرا فریق بن جائے روس کی افغانستان میں دلچسپی اچانک کیوں بڑھ گئی ہے۔
امریکی دارلحکومت واشنگٹن میں ووڈروولسن انٹر نیشنل سینٹر برائے سکالر کے ریسرچر مائیکل کوگلمین کا خیال ہے کہ افغانستان سے سابقہ سوویت یونین کو فرار ہونا پڑا تھا اور اب ایک نئی جرات اور ہمت کے ساتھ روسی حکومت کی شدید خواہش ہے کہ وہ افغانستان میں ایک زمہ دار انداز میں داخل ہو یہ امر اہم ہے کہ روس نے سن 2007میں افغان طالبان کے ساتھ رابطہ قائم کیا تھا بعض تجزیہ کاروں کے مطابق روس اپنی مسلم اکثریتی آبادی والی جمہوریائوں میں مسلم عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے بھی طالبان کے ساتھ رابطے استوار کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے کیونکہ ان عسکریت پسندوں کے بارے میں عمومی تاثر یہی ہے کہ انہیں مسلح تربیت افغان طالبان سے حاصل ہوئی ہے پیوٹن اس تربیتی عمل کے خاتمے کے ساتھ ساتھ وسطی ایشیائی ریاستوں سے منشیات کی سمگلنگ کی بھی حوصلہ شکنی چاہتے ہیں تجزیہ کاروں کے مطابق روس کو اس کا بھی اندیشہ ہے کہ شام اور عراق میں شکست کھانے کے بعد اسلامک اسٹیٹ افغانستان کو اپنا محفوظ ٹھکانہ بنا سکتی ہے اور صدر پیوٹن کے مطابق اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ روس کے لیے ایک بڑا خطرہ ہو گا کیونکہ طالبان کی طرز زندگی کو دیکھا جائے تو ان کا مطمع نظر صرف یہ لگتا ہے کہ کسی بھی حالت میں مال ملتا رہے اور اس طرح کی سوچ میں نظریات کی کوئی گنجائش نہیں رہتی اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ افغان طالبان جنگ میں جو سامان امریکی فوجیوں سے چھینتے ہیں وہ اونے پونے فروخت کر دیتے ہیں اور وہ سامان سمگل ہو کر باڑہ مارکیٹوں میں پہنچ جاتا ہے ایک شخص نے بتایا کہ باڑہ میں زیادہ تر فوجی گریڈ کا سامان ہوتا ہے جس میں نائٹ ٹیلی سکوپس ، امریکن ملٹری بیگز ، فوجی جوتے،خنجر اور دیگر حربی سامان وہاں پر سی ڈیز بھی ملتی ہیں۔
ایک نوجوان نے وہاں سے ایک سی ڈی خریدی تو وہ سی ڈی دیکھ کر حیران رہ گیا اس میں افغانستان اور پاکستان کے لوگوں کے رہن سہن ،رسم ورواج اور نفسیاتی رویوں کا گہرا تجزیہ کیا گیا تھا جو امریکیوں نے اپنے فوجیوں کی رہنمائی کے لیے بنایا تھاوہ لوگ جہاں اپنی فوجیں بھیجتے ہیں بیس بیس سال ان جگہوں کے رہنے والوں کا گہرا نفسیاتی تجزیہ کرتے ہیں کالم کی طوالت کے پیش نظر مزید ڈیٹیل نہیں بتا سکتی بحر حال ہم جو اپنی یوتھ پہ نازاں ہیں کہ ہماری آبادی کا ایک بڑا حصہ نوجوانوں پر مشمل ہے عمران خان کے مطابق یہ نوجوان ہمارا اثاثہ ہیں لیکن اس اثاثے کے لیے نہ ہمارے پاس تعلیم ہے نہ خوراک نہ روزگار یہی وجہ ہے کہ یہ اثاثہ یا تو ضائع ہو رہا ہے یا غلط ہاتھوں میں جا رہا ہے سنا یہ گیا ہے کہ اگر روس طالبان کو امداد دے رہا ہے تو امریکہ افغانستان میں دھڑا دھڑ داعش کو جمع کر رہا ہے۔
داعش کے لیے افغانستان کے بارڈر کھل چکے ہیں یہ لوگ عراق ،شام ،ترکی سے پہنچ رہے ہیں داعش کے نوجوانوں کو پانچ سو ڈالر ماہانہ تنخواہ بھی دی جا رہی ہے کپڑے بھی خوراک بھی پناہ بھی ہتھیار اور ٹریننگ بھی ،افغانستان میں داعش کا باقائدہ ریڈیو اسٹیشن بھی موجود ہے یہ ریڈیو اسٹیشن جلال آباد میں امریکہ کے فوجی اڈے کے اندر قائم ہے اور اس کی نشریات افغانستان کے ساتھ ساتھ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں بھی سنی جا رہی ہیں داعش افغانستان اور پاکستان دونوں ملکوں سے نوجوان بھرتی کر رہا ہے جب امریکہ ہم سے تو روزانہ ڈومور کا تقاضہ کرے ہمارے قبائلی علاقوں میں آپریشن ہوں اور دوسری طرف امریکہ اس طرح کی ترغیبات کے جال بچھائے گا تو اس کا انجام کیا ہو گا؟ امریکہ مستقبل میں ان سے دو کام لے گا ان لوگوں کو طالبان کے خلاف استعمال کرے گا داعش طالبان کو مارے گی اور افغانستان کے علاقوں پر قبضہ کرے گی اور آخر میں امریکہ ان سے یہ علاقے لے لے گاامریکہ پاکستان میں داعش کو استعمال کرے گا اس کو اندر سے کھوکھلا کرے گا پاکستان کے باغی گروپس ویسے ہ افغانستان میں موجود ہیں اور ” را ” کے قبضے میں ہیں یہ بھی داعش میں شامل ہو رہے ہیں یوں سمجھ لیں افغانستان میں پاکستان کے خلاف ایک خوفناک فوج تیار ہو رہی ہے۔