اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بار بار درخواست کے باوجود افغانستان پاکستانی قیدیوں کی تفصیل فراہم نہیں کر رہا۔
اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان قیدیوں کے حوالے سے افغان سفارتخانے سے مکمل تعاون کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قید پاکستانیوں پر الزامات سے متعلق بھی سفارتخانے کو آگاہ نہیں کیا جاتا، ہمارے سفارتخانے کو قیدیوں تک قونصلر رسائی بھی نہیں دی جاتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں قید پاکستانیوں پر زیادہ تر دہشت گردی کے الزامات ہیں لیکن بار بار درخواست کے باوجود افغان حکومت قیدیوں کی تفصیلات فراہم نہیں کر رہی، اس معاملے کو افغان حکومت کے ساتھ اعلیٰ سطح پر بھی بار بار اٹھایا۔
امریکی صدر کے وزیراعظم عمران خان کو لکھے گئے خط کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے خط لکھ کرپاکستان سے تعاون طلب کیا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان بھی افغانستان میں دیرپا امن چاہتا ہے، افغان امن عمل آگے بڑھانے کے لیے پاکستان تعاون کر رہا ہے اور اس معاملے میں پیش رفت بھی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوحا اور یو اے ای میں کچھ ملاقاتیں بھی ہوئی ہیں لیکن پاکستان کا مؤقف ہے کہ سارا بوجھ ہم پر نہ ڈالا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ علاقائی مسئلہ ہے، اس لیے اس میں بھارت سمیت دیگر فریقوں کا تعاون بھی ضروری ہے۔
کرتار پور راہداری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ راہداری کھولنے کو پاکستان سمیت بیرونی سطح پر سراہا گیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کرتارپور راہداری کھولنے کے لیے 1987 سے 2018 تک مطالبات ہوتے رہے لیکن اس معاملے پر کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔