کابل (جیوڈیسک) افغانستان میں نیشنل سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 31 طالبان جنگجو ہلاک اور 32 زخمی ہو گئے جبکہ طالبان کے ساتھ لڑائی میں 5 افغان فوجی بھی مارے گئے۔
آئی این پی کے مطابق صوبہ میدان وردک میں طالبان او رحزب اسلامی سے تعلق رکھنے والے باغی گروپوں کے درمیان لڑائی کے نتیجے میں طالبان کی انٹیلی جنس کا سربراہ مارا گیا۔
جب کہ نامعلوم مسلح افراد نے ساربیول سے ضلع بالخاب جانے والے 13 مسافرو ں کو یرغمال بنا لیا جبکہ گزشتہ ماہ میں ملک میں بڑے پیمانے پر شدت پسندوں کے حملوں میں 116 افراد ہلاک اور 170 سے زائد زخمی ہوئے۔
بدھ کوافغان میڈیا کے مطابق وزارت داخلہ اوردفاع کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں افغان نیشنل آرمی نے ملک کے مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن کیے جس میں 29 جنگجو مارے گئے۔
وزارت دفاع کے ترجمان جنرل ظاہر عظیمی نے بتایا کہ آپریشن کے دوران دیسی دھماکا خیزمواد پھٹنے کے واقعات میں 5 افغان فوجی ہلاک ہو گئے افغان نیشنل پولیس، آرمی اور انٹیلی جنس کا مشترکہ آپریشن 12 صوبوں لغمان، تخار، ننگرہار، قندوز، سرائے پل، قندھار، زابل، میدان وردک، فراہ، ہلمند اورغزنی میں کیا گیا۔
آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز نے 11 مختلف اقسام کی دیسی دھماکا خیز بم ڈیوائسز بھی قبضے میں لے کرنارکارہ بنادیں افغان سیکیورٹی فورسز نے ہلمند میں آپریشن ’’ذوالفقار‘‘ سمیت ملک کے مختلف حصوں میں آپریشن شروع کر رکھے ہیں۔
دوسری جانب صوبہ میدان وردک میں طالبان اور حزب اسلامی سے تعلق رکھنے والے 2 باغی گروپوں کے درمیان لڑائی جاری ہے جہاں ضلع نرخ کیلیے طالبان کی انٹیلی جنس کے سربراہ کو قتل کر دیا گیا۔آپریشن ضلع سید آباد میں بھی شروع کیا گیا ہے۔