کابل (جیوڈیسک) افغانستان کے مختلف علاقوں میں افغان فورسز کے آپریشن میں27 طالبان جنگجو ہلاک ہوگئے جبکہ 3 پولیس اہلکا ربھی مارے گئے، 2 بم دھماکوں میں 4 بچوں سمیت 8 افراد جاں بحق بھی ہو گئے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق صوبہ جوزجان میں جھڑپوں کے دوران 14 جنگجو اور 3پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے۔ فورسز کے آپریشن میں 13 طالبان مارے گئے۔ آپریشن صوبہ جوز جان، قندھار، ارزگان، پکتیا، فرح، لوگر، ننگرہار، سرائے پل، ہلمند اورغزنی میں کیا گیا۔
4 جنگجوؤں کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ 11 دیسی ساختہ بم ڈیوائسز کو ناکارہ بنا دیا گیا۔ صوبہ غزنی میں سڑک کے کنارے نصب بم دھماکے میں 4 بچوں سمیت 5 افراد جاں بحق اور 6 زخمی ہو گئے۔ صوبہ خوست میں بم دھماکے میں 2 شہری جاں بحق ہوگئے۔
دریں اثنا افغان دارالحکومت کابل میں سیکڑوں افراد نے احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل کے بعد جلا دی جانے والی خاتون فرخندہ کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ جمعرات کو کابل کی مشہور مسجد شاہ دو شامشیرا کے نزدیک ایک مشتعل ہجوم نے اس 27 سالہ خاتون کو ہلاک کر دیا تھا۔
اس خاتون پر توہین قرآن کا الزام لگایا گیا تھا۔ پولیس اب تک 17 مشتبہ افراد کو حراست میں لے چکی ہے۔ افغان وزیر داخلہ نے بھی تشدد سے جاں بحق ہونے والی خاتون کو بے گناہ قرار دے دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ خاتون کی ہلاکت ہم سب کے لیے تکلیف دہ ہے۔
دریں اثنا افغان طالبان نے ہزارہ برادری کی مدد فراہم کر نے کی یقین دہانی کرادی۔ شیعہ فرقے سے تعلق رکھنے والی ہزارہ برادری کے ہزاروں افراد 90 کی دہائی میں افغانستان میں شدت پسندوں کے ہاتھوں قتل ہوئے تاہم اب برادری نے زیادہ بڑے خطرے کو دیکھتے ہوئے اپنے پرانے دشمن سے تحفظ کی درخواست کردی جس پرطالبان کمانڈرزمدد فراہم کرنے کے لیے تیار بھی ہوگئے ہیں۔