کابل (جیوڈیسک) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں صدارتی محل کے قریب خودکش کار بم دھماکے میں 7 افراد ہلاک اور 22 زخمی ہو گئے۔
سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کے دوران 35 عسکریت پسندوں کوہلاک اور25 کو زخمی کر دیا، جبکہ 3 سیکیورٹی اہلکاربھی ہلاک ہوگئے۔ افغان طالبان نے قرآن کی بے حرمتی کے الزام میں خاتون کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے ملزمان کو سزا دینے کا اعلان کردیا۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ کابل کے وسط میں واقع ضلع مراد خانی میں افغان صدارتی محل کے قریب خود کش حملہ آور نے بارودی مواد سے بھری کار کو دھماکے سے اڑادیا ہلاک و زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ دھماکے کی ذمے داری کسی گروپ کی جانب سے قبول نہیں کی گئی ہے۔
ادھر وزارت دفاع کی طرف سے جاری ہونیوالے بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں طالبان کے ساتھ لڑائی میں 3 افغان فوجی مارے گئے۔ افغان آرمی کے آپریشن میں 29 طالبان جنگجو ہلاک اور 21 زخمی ہو گئے جبکہ ایک کو گرفتار کر لیا گیا۔
آپریشن صوبہ غزنی ،دالکنڈی اور پروان میں کیا گیا ۔بیان میں کہاگیاہے کہ سیکیورٹی فورسز نے 28دیسی ساختہ بم ڈیوائسز قبضے میں لے کر ناکارہ بنادیں۔ دریں اثنا وزارت داخلہ کی طرف سے جاری ہونیوالے بیان میں کہا گیاہے کہ گزشتہ 24گھنٹوں میں نیشنل سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں 6 جنگجو ہلا ک اور 4 زخمی ہوگئے جبکہ3کو گرفتار کرلیا گیا۔
آپریشن صوبہ غزنی، ہرات، ہلمند، فرح، ننگرہار، تخار، قندوز، فریاب ،سرائے پل اور قندھارمیں کیا گیا۔ ادھر صوبہ ننگرہار میں بارودی سرنگ کے 2 مختلف دھماکوں میں 3 بچوں سمیت 4 افراد جاں بحق اور 6 زخمی ہوگئے۔
ہرات میں سیکیورٹی فورسز نے 4 طالبان کمانڈروں کو گرفتار کر لیا۔ دوسری طرف افغان طالبان نے کابل میں قرآن کی مبینہ بے حرمتی کے الزام میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں خاتون کے وحشیانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعے میں ملوث ملزمان کو سزا دینے کا اعلان کر دیا۔