کابل (جیوڈیسک) افغانستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 151 طالبان ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے جبکہ طالبان جنگجوئوں نے پکتیا سے 27افراد کوحکومتی اہلکار ہونے کے شبہ میں اغوا کر لیا۔
افغان طالبان نے بدھ کو کابل کے ایک ہوٹل میں حملے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ افغانستان پر قابض ممالک کے شہریوں وعام لوگوں میں شمار نہیں کیا جا سکتا، نیٹو کی موجودگی تک حملے جاری رہیں گے،
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان وزارت دفاع کی جانب سے جاری ہونیوالے بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں ہونیوالے آپریشن کے دوران 100طلبان زخمی اور 7 کو گرفتار کر لیا گیا، بیان میں کہا گیا کہ اسی دورانیے میں16 افغان فوجی اہلکار بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
دریں اثنا طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر پیغام میں کہاکہ مغربی ممالک کو سمجھنا ہو گا کہ جب تک افغانستان میں ان کے فوجی موجود ہیں،ان کے شہریوں کو بھی یہاں تحفظ نہیں ملے گا۔انھوں نے نیٹو کی جانب سے 2016کے بعد بھی ’سویلین مشن‘ کے تحت افغانستان میں فوجیں رکھنے کے فیصلے کی مذمت کی اورکہاکہ جب تک نیٹوکاایک بھی فوجی افغانستان میں موجود ہیں، ہم ان پرحملے جاری رکھیں گے۔
شہریوں کواغوا کیے جانیکا واقعہ صوبہ پکتیاکے ضلع سیدکرم میں پیش آیا جہاں مسلح افراد نے سڑک بلاک کرکے گاڑیوں سے27 افرادکو یرغمال بنایا۔ طالبان ترجمان نے 27 افراد کو اغوا کرنے کی تصدیق کی اورکہاکہ انھیں حکومتی اہلکار ہونے کے شبہ میں پکڑا ہے۔
8 افراد کے حکومتی ملازم ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ 19سے تفتیش جاری ہے۔صوبائی کونسل ممبر رحمن قادری نے بتایا کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے علاقے میں فورسز بھیج دی گئی ہیں۔ مغویوں کی رہائی کے مذاکرات کے لیے قبائلی عمائدین کو بھی بھیجا گیا ہے۔