افغانستان اپنی قدیم سرحدوں کے ساتھ موجود ہے۔کسی زمانے میں اس میں پاکستان کا خیبر خواہ صوبہ بھی شامل تھا۔ افغانستان میں دریائے آمو کے شمال میں وسط ایشیا کی مسلمان ریاستیں ہیں جو روس نے عثمانی ترکوں سے چھینی ہے۔ جو روس کی شکست کے بعد آزاد ہوگئیں۔ ان ہی میں سے ایک چیجینیا بھی ہے جہاں امام شامل نے روس کے ساتھ ساٹھ سال تک مذاحمت کی تھی۔بعد میں بھی اس کے پوتے جنرل دادوئف نے بھی اسی سنت پر عمل کیا اور روس سے چیچینیا کو آزاد کرنے کے لیے روس سے لڑتا رہا۔روس اورامریکا نے مشترکہ کاروائی کرتے ہوئے سازش سے ایک ٹیلیفونک پریس کانفریس میں میزائیل مارکر شہید کیا تھا۔انتہائی شمال میں داکھان چین روس اور ریاست جموں کشمیر ہے۔مشرق اور جنوب میں پاکستان ہے۔مغرب میں ایران واقع ہے۔
افغانستان میں زرتشت، سکندر اعظم، اشوک کنشک اور بدھ تہذیب کے اثرات پائے جاتے ہیں۔افغانستان میں اسلام ساتویں عیسوی میں پہنچ چکا تھا۔ اسلام کے علاوہ کوئی دوسرا مذہب افغانستان میں جڑیں نہیں پکڑ سکا۔ 1965 ء تک افغانستان میں اسلامی شریعت ہی سرکاری قانون تھا۔ حکومے نے قانون بدلہ مگر عوام اپنے فیصلے شریعت کے تحت کرتے رہے۔ افغانستان کا رقبہ 6 لاکھ 57 ہزارکلو میٹر ہے۔افغانستان کو چاروں صرف سے خشک زمین اور سنگلاخ پہاڑوں نے گھیرے ہوا ہے۔ یہ ملک سطع سمندر سے چار ہزار فٹ بلندی پر واقع ہے۔افغانستان کی آبادی ڈھائی کروڑ سے زاہد ہے۔ کابل،قندار، جلال آباد اور مزار شریف مشہور شہر ہیں۔افغانستان میں پشتون، ازبک، تاجک،ہزارہ اور دیگر نسلیں ہیں۔پشتون ساٹھ فی صد ہیں۔پشتواوردری زبان زیادہ بولیں جاتیں ہیں۔ایک کروڑ چالیس ہزار ہیکڑ زمین قابل کاشت ہے۔85فی صد آبادی کاشتکاری اور زراعت سے وابستہ ہے۔معدنی وسائل تانبا،سیسا، قدرتی گیس، کوئلہ،جست، لوہا، سونا اور چاندی کے ذخائر ہیں۔
جہاں تک ہندوستان کا ذکر تو محمود غزنوی کی فتوحات نے ہی ہندوستان میں مسلمان تہذیب کو ہندو تہذیب میں تحلیل ہونے سے بچایاتھا۔ افغانستان کے قوم پرست سوشلٹ حکمران کبھی بھی پاکستان کے دوست نہیں رہے۔ نادر شاہ کے زمانے کا افغانستان اسلامی کا نمونہ تھا۔ حکیم الامت ڈاکٹر شیخ علامہ محمد اقبال جب نادر شاہ سے ملنے افغانستان گئے تو نادشاہ نے نماز پڑھانے کا کہا تھا۔ تو علامہ اقبال نے نادر شاہ کو امامت کے آگے کیا اور کہا تھا کہ مسلمانوں کے ایک عادل حکمران کے پیچھے نماز پڑھا فخر محسوس کرتا ہوں۔ اپنی ایک فارسی شعری مجموعی کا نام بھی نادر شاہ کے نام کیا تھا۔
برطانیہ نے تین جنگوںمیں شکست کے بعد١٢ نومبر1893ء افغانستان کے بادشاہ امیرعبدالرحمان کے ساتھ معاہدہ” ڈیورنڈ” کیا۔ اس قبل افغانیوں نے برطانیہ کہ جس کی کو سخت قسم کی شکست سے دو چار کیا۔ مشہور ہے کہ سای فوج کو ختم کر کے ایک ڈاکٹر کو زندہ چھوڑاتھا تاکہ وہ ہندوستان کی انگریز حکومت کو حالات سے آگاہ کرے۔ڈیورنڈ معاہدے نے افغانستان کے اس حق کوتسلیم کیا وہ دنیا سے تجارت اور سیاسی تعلوقات قائم کرے۔ روس وسط ایشیا کی اسلامی ریاستیں ترک عثمانیوں سے ہتھیانے کے بعد دریائے آمو تک پہنچا۔ روس افغانستان کو چالیس سال تک کیمونسٹ بنانے میں لگا رہا مگر افغانیوں کے دلوں سے اسلام کی محبت نہیں نکال سکا۔ افغانیوں نے روس کی اسلامی دشمنی کو پسند نہیں کیا۔ بلا خر روس نے اپنے پٹھو ببرک کارمل کو ٹینکوں پر بیٹھا کر افغانستان سے سارے معاہدے ایک طرف رکھتے ہوئے قبضہ کر لیا۔ دس سال خاک چھاٹنے کے بعد رسوا ہو کر نکلا۔ کیمونسٹ مشرقی یورپ اور وسط ایشیا کی مسلم ریاستیںجو ترکی سے چین تک پھیلی ہوئی تھیں ، چھ اسلامی ریاستوں کی شکل میں آزاد ہوئیں۔
روس اور بھارت ہمیشہ اسلامی پاکستان کے مخالف رہے ہیں۔ روس اور بھارت کی سازش سے 1949ئ۔1950ء میں پاکستان میںناکام کیمونسٹ بغاوت ہوئی۔ اس میں مشہور کیمونسٹ سجاد ظہیر اور فیض احمد فیض شریک تھے۔سجاد ظہیر بعد میں ازاں بھارت فرار ہو گئے۔روس نے یہ خدمات بجا لانے پر فیض احمد فیض کو ”لینن انعام” دیا تھا۔پاکستان کے پہلے وزیر اعظم نواب زادہ لیاقت علی خان کو شہید کرنے والا اکبر افغانی تھا۔بیان کیا جاتا ہے کہ وہ ببرک کارمل کا رشتہ دار تھا۔ببرک کارمل اسے ملنے ایبٹ آبادگیا تھا۔1949ء میں کشمیر میں پاکستان بھارت جنگ میں افغانستان میں بھارت کے لیے لڑنے کے لیے فوجی بھرتی کر نے کی اجازت دی۔ روس نے پاکستان میں 1949ء میں کراچی میں بین الاقوامی اسلامی کانفرنس کے انعقاد کو سامراجی کیمپ کے قیام کی کوشش قرار دیا۔ روس اور افغانستان نے بھارت کی طرف سے کشمیر، جونا گڑھ،منادور، اورحیدر آباد پر قبضہ کے خلاف
خاموشی اختیار کی۔بھارت اور افغانستان جنوری 1950ء میں دوستی کا معاہدہ طے پایا۔ روس اور بھارت نے پشتونستان کے شوشے کی حمایت کی۔افغانستان کی حکومت نے بین الالقوامی طور پر تسلیم شدہ ڈیورنڈ معاہدہ 1953ء میں یک طرفہ طور پر منسوخ کیا تھا۔پیپلز پارٹی کے ذوالفقار علی بھٹو کے پاکستان میں پھانسی پر دہشت گرد تنظیم اہل ذوالفقار بنی تو افغانستان نے اس کے پزیرائی کی۔بھارت ، افغانستان اور روس کی اور کون کون سی سازشیں بیان کی جائیں؟ اللہ کا کرناکہ روس کی شکست کے بعد افغان طالبان کا اسلامی افغانستان وجود میں آیا۔
افغان طالبان نے نادر شاہ کے زمانے کی طرف لوٹ کر امارت اسلامیہ افغانستان کی بنیاد رکھی ۔ ملک میںامن امان قائم کیا۔پوسٹ کی کاشت ختم کیْ۔ مگر صلیبیوں کو یہ منظور نہیں تھا۔ 2001ء میں محسن امت شیخ اسامہ بن لادن کو نائین الیون کا ماسٹر مائنڈ بنا کر امیر المومنین ملا عمر کو امریکا کے حوالے کرنے کا کہا۔ ملا عمر اپنے اسلاف کی سنت پر عمل کرتے ہوئے وقت کے فرعون امریکا سے ثبوت مانگا اور کہا ہم اسامہ پر افغانستان میں مقدمہ چلائیں گے۔
امریکا کو بہانہ چاہیے تھا۔ اس نے 2001ء میں اپنے 48 نیٹو صلیبی اتحادیوں کے افغانستان پر حملہ کر دیا۔ دشمن ملت ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے امریکا کی ایک کال پر اس کے سارے مطالبات منظور کرتے ہوئے پاکستان کے بحری، بری اور فضائی راستے لاجسٹک سپورٹ کے نام پر دے دیے۔ اس پر وہ بھی پڑوسی مسلمان ملک افغانستان کی تباہی میں برابر کا شریک ہوا۔ امریکا نے بیس سال تک اپنے سارے جدیدہتھیار استعمال کر لیے۔ مگر بیس سال تک فاقہ مست افغان طالبان نے تن تنہا صلیبی اتحادیوں کو شکست فاش دی۔آج افغانستان آزاد ہے۔ امارت اسلامیہ افغانستان قائم کر دی گئی ۔ اب انشاء اللہ فرعون جدید پھر اپنے اتحادی صلیبی طاقتوں کے ساتھ کبھی بھی کسی اسلامی مملکت پر حملہ آور نہیں ہو گا۔ اب مسلمان صلیبیوں پر حملہ آور ہوں گا۔ یہ ایسا ہی سین کہ جب مدینہ پر جنگ خندق کے موقعہ پر مکہ کے قریش عرب کے سارے سرداروں اور مدینہ کے یہودیوں کی اتحادی فوجوں نے مدینہ منورہ کو حصار میں لے لیا تھا۔ مگر اللہ نے ان اتحادی فوجوں کو شکست دی۔ امام مجائدین حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم نے کہا تھا کہ اب کفار تم پر حملہ آور نہیں ہو سکیں بے بلکہ تم ان پر حملہ آور ہوگا۔ پھر فتح مکہ ہوا۔ ابھی غزوہ ہند ہونا باقی ہے۔کشمیر ،فلسطین اور دنیا کے مظلوم مسلمان کی اللہ سنے گا۔ اللہ مسلمانوں کی مدد فرمائے گا اور تاریخ اپنے آپ کو دھرائے گی۔ ان شاء اللہ