کابل (جیوڈیسک) افغانستان میں رمضان المبارک کے پہلے ہی دن خودکش حملے، دھماکے اور جھڑپوں میں متعدد اہلکاروں، 22 شدت پسندوں سمیت 45 افراد ہلاک اور 64 زخمی ہو گئے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق خوست شہر میں خودکش کار دھماکے میں 13 افراد ہلاک اور 8 زخمی ہوگئے۔ خوست شہر میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے فنڈ سے کام کرنے والے افغان اہلکاروں کے قافلے کو خودکش حملے کا نشانہ بنایا گیا۔
دھماکے سے متعدد قریبی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش کے مطابق زخمی ہونے والے افراد میں 2 بچے بھی شامل ہیں۔ خودکش بمبار نے بارود سے بھری کار بس سے ٹکرادی جس میں افغان اہلکار عام لباس میں سوار تھے، اس لیے یہ بتانا مشکل ہے کہ مرنے والوں میں کتنے فوجی اور کتنے شہری ہیں۔
ادھر صوبائی پولیس چیف فیض اللہ نے کہاکہ مرنے والوں میں اہلکار اور شہری دونوں شامل ہیں۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حملے کی ذمے داری قبول کرلی ہے۔
دریں اثنا صوبہ بادغیث کے ضلع قدیس میں شدت پسندوں نے سیکیورٹی فورسزپر حملہ کیا جس کے بعد شدید جھڑپ شروع ہوگئی جس میں22 شدت پسند اور 6 اہلکار ہلاک ہوگئے۔ جھڑپوں میں8 شہری بھی مارے گئے۔ لڑائی میں 33 شدت پسند اور 17 شہری بھی زخمی ہوئے۔
علاوہ ازیں صوبہ ہرات میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے میں خواتین و بچوں سمیت 10 افراد ہلاک اور 6 زخمی ہو گئے۔ ہرات پولیس کے ترجمان عبدالاحد ولی زادہ نے بتایا کہ حملہ ضلع ادرسکان میں ہوا جس میں منی بس کو نشانہ بنایا گیا۔