کابل (جیوڈیسک) افغانستان میں خودکش دھماکے میں 6 شہری ہلاک اور 22 زخمی ہوگئے جبکہ آپریشن میں 59 شدت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق افغانستان مشرقی صوبے پروان میں ایک موٹرسائیکل سوارخودکش بمبار نے خودکو ایک اسکول اور کلینک کے قریب دھماکے سے اڑادیا جس میں 6 شہری ہلاک اور 22 زخمی ہوگئے جن میں پولیس اہلکاربھی شامل ہے۔ صوبائی پولیس چیف زمان ماموزئی کے حوالے سے بتایا گیا کہ خودکش بمبار کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی، جو پولیس بیس کو نشانہ بنانا چاہتا تھا لیکن جب اسے معلوم ہوا کہ پولیس اس کا تعاقب کر رہی ہے تو اس نے خود کو دھماکے سے اڑادیا۔ صوبائی گورنر کے ترجمان وحید صدیقی نے بتایا کہ کچھ زخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
ابھی تک واقعے کی ذمے داری کسی گروپ کی جانب سے قبول نہیں کی گئی۔ آئی این پی کے مطابق سیکیورٹی فورسز کے آپریشن اور امریکی ڈرون حملے میں داعش اور طالبان کے کمانڈروں سمیت 59شدت پسند ہلاک اور 19 زخمی ہوگئے ، انسداد دہشت گردی آپریشز کے دوران 13 افغان فوجی بھی مارے گئے۔ علاوہ ازیں حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار نے افغان حکومت کے ساتھ امن عمل کے حوالے سے اپنی شرائط کو تبدیل کرتے ہوئے غیر ملکی افواج کے مکمل انخلا کے اپنے مطالبے کو واپس لے لیا ہے۔
حزب اسلامی کے ایک عہدیدار امین کریم نے بتایا ہے کہ حکمت یار گلبدین کا افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کا اب کوئی مطالبہ نہیں ہے۔