پر امن افغانستان کی حمایت

Afghanistan

Afghanistan

تحریر : روہیل اکبر

امریکہ افغانستان کو اس حال میں چھوڑ کر جا رہا ہے کہ چاہے افغان آپس میں لڑتے رہیں یا خطے میں بدامنی پھیلتی ہے تو پھیلے، یہی وہ غلطی تھی جو ان کے بقول 90 کی دہائی میں دنیا نے کی تھی اور کہا تھا کہ دوبارہ نہیں دہرائیں گے آجکل افغانستان کا معاملہ پھر بڑے زوروں پر ہے طالبان کا دعوی ہے کہ انہوں نے آدھے سے زیادہ افغانستان پر قبضہ جما لیا ہے جبکہ پاکستان افغان امن عمل کی کامیابی کے لیے اپنا کردار سنجیدگی سے ادا کر رہاہے افغانستان میں اگر کشیدگی ہوتی ہے تو اس کا اثر پاکستان پر بھی ہو گا پر امن افغانستان کا بھی سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کو ہے افغانستان میں حالات خراب ہوئے تو پاکستان میں دہشتگردوں اور سلیپر سیل کے دوبارہ فعال ہونے کا خدشہ ہے اور دہشتگرد تنظیمیں آپس میں اتحاد کر سکتی ہیں بلوچستان میں شدت پسند گروپوں کو بھی تقویت مل سکتی ہے بلوچستان میں دہشتگرد دوبارہ فعال ہو سکتے ہیں یہی وجہ ہے پاکستان نے افغانستان میں امن عمل میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی مغربی بارڈر پر باڑ کا کام تیزی سے جاری ہے، سینکڑوں پوسٹیں تعمیر ہو چکی ہیں جدید بائیو سسٹم کی تنصیب ہوچکی ہے غیر قانونی کراسنگ پوائنٹس کو سیل کر دیا گیا ہے۔

ایف سی کی استعداد میں اضافہ کیا گیا ہے، بلوچستان اور سابقہ قبائلی علاقوں میں پولیس اور لیویز اہلکاروں کو پاک فوج تربیت دے رہی ہے پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کا تعلق افغانستان کی صورتحال سے ہے، پاکستان میں کوئی آرگنائزڈدہشت گردوں کا انفراسٹرکچرنہیں، دہشت گردافغانستان میں بیٹھے ہیں، ان کو بھارت کی سپورٹ حاصل ہے دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے ہمارے فوجی جوانوں کی شہادتیں ہوئیں اس وقت بھارت کا افغانستان میں عمل دخل بہت زیادہ ہے، بھارت نے افغانستان میں بلین ڈالرز سرمایہ کاری کی ہوئی ہے تاکہ پاکستان کو نقصان پہنچا سکے وہاں انکی اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری ڈوب رہی ہے جس کی وجہ سے وہ زیادہ پریشان ہیں۔ نومبر 2020 کو بھارت کیخلاف ایک ڈوزیئر بنایا تھا جسے پاکستان نے عالمی دنیا کو دیا تھاجس میں تمام ثبوت موجود ہیں کہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی کروا رہا ہے پاکستانیوں نے دہشت گردی کے خلاف ایک طویل جنگ لڑی ہے۔

ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 86 ہزار سے زائد قربانیاں دیں دہشت گردی کے قلعہ قمع کے لیے فوج نے ملک بھر میں ردالفساد آپریشن شروع کیا دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہزاروں آپریشن ہوئے جس میں بے مثال کامیابیاں ملیں مگر بھارت کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی کہ پاکستان کو کسی نہ کسی طرح عدم استحکام کا شکار کیا جائے اور اس مقصد کے لیے انہوں نے افغانستان کی سر زمین کو ہمارے خلاف استعمال کیا اب بھی افغانستان کی طرف سے منفی بیانات ماحول خراب کرتے ہیں پاکستان نے ہمیشہ متحد، پرامن اور مستحکم افغانستان کی حمایت کی پاکستان نے ہمیشہ یہی زور دیا ہے کہ افغان تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں پاکستان نے ہمیشہ امن کی بات کی اور کوشش بھی یہی کی کہ پاکستان کے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات دوستانہ ہوں پاکستان نے آج تک کسی ملک کے اندرونی معاملہ میں دخل اندازی نہیں کی وزیراعظم عمران خان اور صدر اشرف غنی میں وسط وجنوبی ایشیا علاقائی رابطے، مشکلات اور امکانات کے موضوع پر منعقدہ عالمی کانفرنس کے موقع پر تاشقند میں 16 جولائی 2021کو ملاقات ہوئی، اس تبادلہ خیال میں افغان امن عمل اور پاکستان افغانستان تعلقات پر توجہ مرکوز کی گئی۔

وزیراعظم کا کہنا تھاکہ پاکستان نے ہمیشہ متحد، پرامن اور مستحکم افغانستان کی حمایت کی ہے وزیراعظم نے افغان امن عمل کی مسلسل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے اجاگر کیا کہ پاکستان نے ہمیشہ یہی زور دیا ہے کہ افغان تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں عمران خان پختون روایات کو اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں عدم استحکام اور تنازعہ پاکستان کے مفاد میں نہیں پاکستان کے ساتھ افغانستان کے تعلقات ضروری ہیں، اس کے بغیر افغانستان معاشی طور پر آگے نہیں بڑھ سکتا، افغانستان کے عوام کا دین، سوچ اور ثقافت پاکستان سے ملتی ہے، دہلی سے نہیں اس لیے افغانستان کی قیادت کو پاکستان پر اعتماد کرنا چاہیے پاکستان نے ہمیشہ کوشش کی کہ افغانستان میں امن برقرار رہے آج تک پاکستان نے افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کی سوویت یونین نے جب کابل پر حملہ کیا ہم سے پوچھ کر نہیں کیا لیکن بعد میں سوویت یونین کابل سے واپس چلاگیااور سارا ملبہ پاکستان پر ڈال دیا گیا، اس کے بعد اسامہ بن لادن کا معاملہ ہوا اس کا ملبہ بھی پاکستان پر ڈال دیا گیاجو صر ف اور صرف الزام تراشی کے سوا کچھ نہیں تھااب افغانستان کے اندر صورتحال پاکستان نے نہیں افغان عوام نے خود ٹھیک کرنی ہے۔

کابل حکومت اور مختلف دھڑوں نے آپس میں بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالنا ہے پاکستان نے افغان طالبان کو امریکا کے ساتھ مذاکرات پر راضی کیا، انہیں افغان حکومت کے ساتھ ایک میز پر بٹھایا، افغانستان کے رہنماؤں سے اپیل ہے کہ وہ ذات سے آگے کا سوچیں افغانستان میں امن ہوگا تو پورے خطے کی معیشت تبدیل ہو گی، ازبکستان سے براستہ کابل ٹرین سروس شروع ہونے جارہی ہے، کراچی سے افغانستان تک ٹرک سسٹم بننے جارہا ہے لیکن اس کے لئے امن چاہئے مگر بدقسمتی سے اس وقت تک افغانستان میں آئین پر اتفاق نہیں ہے، جب تک افغانستان میں آئین پر اتفاق نہیں ہوتا، امن نہیں آ سکتا اور اسی امن کو قائم رکھنے کے لیے پاکستان نے افغانستان کے ساتھ بارڈر کے 90فیصد علاقے پر باڑ لگا دی ہے ہم افغانستان میں امن کے لئے کوشاں ہیں ہم نے افغانستان کے عوام کو اپنا بھائی سمجھا، 50لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کو ہم نے سنبھالا، افغان مہاجرین کے بچوں نے پاکستان میں تعلیم حاصل کی انجینئرز، ڈاکٹر اور کھلاڑی بنے، افغانستان کی کرکٹ ٹیم پاکستان نے بنائی جبکہ ہندوستان افغانستان میں اپنا دہشت گرد نیٹ ورک رکھنا چاہتا ہے، اگر افغانستان میں امن آتا ہے تو ہندوستان کا دہشت گرد نیٹ ورک ختم ہو جاتا ہے۔

پاکستان افغانستان میں امن، معاشی خوشحالی اور استحکام چاہتا ہے، افغانستان میں استحکام کا فائدہ پاکستان کو ہوگا، پاکستان اور افغانستان ایک رشتے میں بندھے ہوئے ہیں، افغانستان میں بندوق کے زور پر حکومت قائم ہوئی تو عدم استحکام پیدا ہوگا حکومت نے وزارت داخلہ میں افغان مہاجرین کے معاملے پر کمیٹی بنا دی ہے جو افغان پناہ گزینوں کے معاملات دیکھے گی، اس مرتبہ اگر افغان مہاجرین کی آمد ہوئی تو پہلے کی طرح نہیں ہونی چاہیے اورپہلے کی طرح کھلی چھٹی نہ دی جائے، اللہ کرے افغانستان میں امن اور ترقی ہو۔

Rohail Akbar

Rohail Akbar

تحریر : روہیل اکبر